مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ اور حکیم العصر حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانویؒ کے شاگردِ رشید، جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے فاضل، جامعہ سراج العلوم لودھراں کے شیخ الحدیث حضرت مولانا اﷲ بخش ملکانوی رحمۃ اللہ علیہ ۱۵ ؍ رجب ۱۴۴۶ھ مطابق ۴ ۱؍جنوری ۲۰۲۵ء کو لودھراں میں انتقال کر گئے۔إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطٰی وکل شیئ عندہٗ بأجل مسمّٰی !
آپ جنوبی پنجاب کے علاقہ کوٹ ادّوکی بستی ملکانہ نزد تونسہ بیراج میں پیدا ہوئے، مڈل تک تعلیم پانے کے بعدآپ کو نعت خوانی کا شوق ہوا تو گھر سے سفرپر نکل گئے، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ کا یہ سفر دینی تعلیم کے حصول کا ذریعہ بنا، پہلے دارالعلوم کبیروالامیں داخلہ لیا اور ۱۹۶۹ء میں جامعہ رشیدیہ سے دورہٴ حدیث کیا، تخصص کے لیے جامعۃ العلوم الاسلامیہ علّامہ بنوری ٹاوٴن کراچی میں داخلہ لیا اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ مکمل کیا۔ آپ کے تخصص کا مقالہ ’’فقہ السند‘‘ یعنی فقہائے سندھ اور ان کی فقہی خدمات پر تھا، آپ نے اس پُر مغز مقالہ میں محمد بن قاسمؒ کی فتوحاتِ سندھ سے لے کر اپنے زمانہ تک کی تاریخِ سندھ کا انسائیکلوپیڈیا مرتب کر دیا۔
آپ نے تدریس کا آغازجامعہ باب العلوم کہروڑپکا سے کیا، پھرجامعہ سراج العلوم عیدگاہ لودھراں کے صدر المدرسین مقرر ہوئے۔ آپ نے سالہاسال یہاں کی مسندِ درس وتدریس سے علومِ نبوت کے دریا بہائے۔بڑھاپے اور ذیابیطس کے مرض کے باعث کچھ عرصہ سےزیرِعلاج تھے۔ جامعہ باب العلوم کہروڑپکا کے شیخ الحدیث حضرت مولانا منیر احمد منور نے لودھراں میں آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور آبائی علاقہ کوٹ ادّومیں مدفون ہوئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے، آمین !