بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

بینات

 
 

حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم کے تبدیل کردہ نام

حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم کے تبدیل کردہ نام


یوں تو دیکھنے میں نام رکھنا ایک چھوٹی سی بات معلوم ہوتی ہے، بلکہ بعض لوگ تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ: ’’نام میں کیا رکھا ہے؟‘‘ ایسے لوگوں کو بطور اصلاح اگر کچھ کہا جائے تو سمجھتے ہیں کہ فلاں نام رکھنا، یا ناموں کو تبدیل کرنا کونسے مسئلے کی بات ہے ؟ حالاں کہ شرعی نقطۂ نظر اور زمینی حقائق کی رو سے یہ انتہائی اہم بات ہے، حقیقت یہ ہے کہ بچوں کی شخصیت اور کردار پر اچھے نام کے اچھے اثرات پڑتے ہیں، جبکہ برے نام کے ممکنہ برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اس لیے شریعت نے معنی و مفہوم کے اعتبار سے اچھا نام رکھنے کا حکم دیا، تاکہ بچے کی زندگی کی شروعات کی پہلی اینٹ درست طور پر رکھی جائے۔
نام رکھنے کامقصد محض تعارف اورپہچان نہیں، بلکہ درحقیقت مذہب کی شناخت اس سے وابستہ ہے۔ فکر وعقیدہ کے اظہار کاایک ذریعہ ہے۔
نو مولود بچوں کے لیے عمدہ، دلکش، اور بامعنی نام جس سے اسلامی تشخص جھلکتا ہو تجویز کرنے، مہمل، بے معنی، غلط، اور برے معانی کے حامل نام سے احتراز کرنے کے متعلق شریعت کے مفصل احکام وہدایات موجود ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت کی نظر میں یہ موضوع انتہائی اہمیت کاحامل ہے، جس کو نظرانداز کرنے کی ہرگز گنجائش نہیں۔
یوں تو ناموں کا موضوع دوسرے مذاہب اور دیگر اقوامِ عالم میں بھی اہمیت کاحامل رہاہے، لیکن شریعت نے جس باریک بینی سے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے، اور اس کے متعلق مکمل رہنمائی فرمائی ہے، دنیا کے کسی بھی دوسرے مذہب میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔حضورپاک  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نظر میں چونکہ ناموں کی غیرمعمولی اہمیت تھی، اس لیے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کاعام معمول یہ تھا کہ جب کوئی اسلام قبول کرتا، اور اس کانام قابلِ اصلاح ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نہایت اہتمام سے اس کے نام کی اصلاح فرماتے تھے، چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہا  فرماتی ہیں: ’’أن النبي أن يغير الاسم القبيح۔‘‘ یعنی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  برے ناموں کو اچھے ناموں سے بدلتے تھے۔ (سنن الترمذي:۵، ۱۱۴، باب في تغيرالأسماء، ط: دارالرسالۃ العالميۃ)
اس سلسلے میں جناب کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے تبدیل کردہ ناموں کی فہرست ملاحظہ فرمائیں:
عربی حروفِ تہجی کی ترتیب سے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے تبدیل کردہ چند نام اختصار کے ساتھ ذیل میں ذکر کیے جاتے ہیں:

(الف)

أسود:     کالا، گرد آ لود، تاریک۔
أبیض:    أبیض کا معنی ہے سفید۔ ایک صحابیؓ کا نام پہلے أسود  تھا،آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کا نام بدل کر أبیض رکھ دیا۔ مصر کے رہنے والے تھے۔ (۱)
أکبر:    (بہت بڑا) بشیر الحارثی ابو عصام  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے أکبر  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کا نام بشیر رکھ دیا۔(۲)
أصرم :    (کاٹنے والا، قطع کلام و تعلق کرنے والا، کان کٹا) زرعہ شعری کا پہلا نام أصرم تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   نے ان کا نام زرعۃ( کھیتی، بیچ یعنی دوسروں کو نفع دینے والا )رکھ دیا۔ اسی طرح سعید بن یربوع بن عنکثہ مخزومی  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے أصرم  تھا۔ آ پ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر سعید (نیک بخت، سعادت مند) رکھا۔(۳)

(ب)

بحیر:    ( وہ اُونٹ جس کا کا ن کٹا ہوا ہو، یا چھوٹا سمندر) عبد اللہ بن ابی ربیعہ مخزومی  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے بحیر تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کا نام عبد اللہ ( اللہ کا بندہ) رکھ دیا۔ کچھ لوگوں نے عبد اللہ کا قدیم نام بحیر کے بجائے بجیر بتایا ہے۔ ایسا ہی ایک دوسرے صاحب کا نام بحیر تھا، آ پ نے بدل کر بشیر رکھ دیا۔(۴)

(ج)

الجبار:    (اللہ تعالیٰ کا صفتی نام ہے) عبد الجبار ابن عبد الحارث  رضی اللہ عنہ  کا قدیم نام ’’الجبار‘‘ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے آپ کا نام ’’عبد الجبار‘‘ رکھ دیا۔(۵)

(ح)

الحباب:        (شیطان کا نام) عبداللہ ؓبن عبداللہ بن ابی بن سلول کا نام پہلے حباب تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ (اللہ کا بندہ)رکھ دیا۔(۶)
حزن:        (سخت زمین) سہل بن سعد ساعدی  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے حزن  تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  حزن کے بجائے سہل(نرم زمین) نام رکھا۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے حزن بن ابی وہاب بن عمرو کا بھی نام تبدیل کر کے سہل نام رکھنے کا مشورہ دیا تھا، لیکن انھوں نے تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔(۷)
الحصین:        (محفوظ قلعہ یعنی ایسی محفوظ جگہ جس میں کوئی داخل نہ ہو سکے) عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ  کا پہلے نام حصین تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ (اللہ کا بندہ)رکھ دیا۔(۸)
الحکم:     (فیصلہ کرنے والا) اللہ تعالیٰ کا صفتی نام ہے۔ عبداللہ بن سعید بن العاص اموی  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے حکم تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ (اللہ کابندہ) رکھ دیا۔(۹)

(خ)

خیل:     (گھوڑا) زید الخیر بن ملول طائیؓ کا نام زید الخیل تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر زید الخیر (خیر کا زید)رکھ دیا۔(۱۰)

(ذ)

ذؤیب:        (ذئب کی تصغیر ہے، جو بھیڑیا کے معنی میں آتا ہے) عبداللہ بن ربیعہ خولانی رضی اللہ عنہ  کا پہلے ذوئیب نام تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ رکھ دیا۔(۱۱)

(س/ش )

سائب:        (ہاتھ سے چھوٹ جانے والا، آزاد پھر نے والا) عبداللہ  رضی اللہ عنہ  کا تعلق قبیلہ بنی عدی سے تھا، آپ کا نام پہلے سائب  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ رکھ دیا۔(۱۲)
شہاب:        (آگ کا شعلہ)مسلم بن عبداللہ  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے شہاب تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مسلم(فرماں بردار )رکھ دیا۔
ہشام بن عامر  رضی اللہ عنہ  کا نام بھی پہلے شہاب تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر ہشام (سخاوت) رکھ دیا۔ (۱۳)
شیطان:        (سانپ، سرکش، شریر)عبداللہ بن قرط ازدی  رضی اللہ عنہ  کا نام شیطان تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عبداللہ رکھ دیا۔(۱۴)

(ع)

عاص :     (نافرمان )مطیع بن اسود عدی  رضی اللہ عنہ  کا نام العاص تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے مطیع (فرماں بردار) رکھ دیا۔ مسلم بن العلاء حضرمی  رضی اللہ عنہ  کا بھی قدیم نام العاص تھا۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کا نام بدل کر مسلم (فرماں بردار)رکھ دیا۔(۱۵)
عبد الحارث :     حارث کا بندہ (کسی چیز کے حاصل کرنے یا کا شت کرنے والا ) عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ  بن زید بن صفوان کا قدیم نام عبدالحارث تھا، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبد اللہ رکھ دیا۔(۱۶)
عبد الحجر:    (پتھر کا بندہ) عبداللہ بن مدان بن عمرو بن دیان  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام عبد الحجر تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ رکھ دیا۔(۱۷)
عبدالعزیٰ: (عزیٰ بت کا بندہ) عثم بن ربعہ الجہنی  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے عبدالعزیٰ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عثم رکھ دیا۔ اسی طرح عبدالرحمٰن ابو ارشد ازدی  رضی اللہ عنہ  کا نام بھی پہلے عبدالعزی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبدالرحمٰن رکھ دیا۔ عبد العزیز بن بدر بن زید  رضی اللہ عنہ  کا نام بھی پہلے عبد العزیٰ  تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبد العزیز کر دیا۔ عبداللہ بن بدر ابو بصجہ جہنی کا نام بھی پہلے عبد العزیٰ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر ان کا نام عبد اللہ  کر دیا۔(۱۸)
عبدشمس :    (سورج کا بندہ) عبداللہ بن ابی عوف  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے عبدشمس تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبد اللہ  کر دیا۔ عبداللہ بن حارث  رضی اللہ عنہ  بن عبد المطلب کا نام بھی عبدشمس تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبداللہ  رکھ دیا۔ اسی طرح عبدالرحمٰن بن صخر ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ  کا نام  بھی پہلے عبدشمس تھا، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کا نام عبدالرحمٰن کر دیا۔ 
تاریخ میں ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  کی کنیت سے مشہور ہے۔(۱۹)
عبدالکعبۃ :    (کعبہ کا بندہ) عبدالرحمٰن بن عبداللہ ابوبکر صدیق  رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے عبدالکعبۃ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبدالرحمٰن رکھ دیا۔ آپ اپنی کنیت ابوبکر سے مشہور ہیں۔ آپ کا لقب الصدیق ہے۔(۲۰)
عبدالرحمٰن بن عوام  رضی اللہ عنہ  کا نام بھی زمانۂ جاہلیت میں عبد الکعبۃ  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عبدالرحمٰن رکھ دیا۔(۲۱)
عزیز: (غالب آنے والا، اللہ تعالیٰ کا صفتی نام ہے) عبدالرحمٰن بن ابی سبرہ یزید بن مالک الجعفی رضی اللہ عنہ  کا نام پہلے عزیز  تھا۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عبدالرحمٰن رکھ دیا۔ اسی طرح عبد العزیز بن یوسف الحمیری رضی اللہ عنہ  کا پہلے نام عزیز تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے تبدیل کر کے عبدالعزیز  کر دیا۔(۲۲)
عصیۃ:     (عاص کی تصغیر ہے) عصمہ بن قیس سلمی  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام عصیۃ  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عصمۃ  رکھ دیا۔عصمۃ   محفوظ کے معنی میں آتا ہے۔(۲۳)

(غ)

غافل:     (غفلت برتنے والا)عاقل بن بکیر  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام غافل تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے بدل کر عاقل (عقل مند)رکھ دیا۔(۲۴)
غراب: (کوا) مسلم ابو رائطہ  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام غراب تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے مسلم رکھ دیا۔(۲۵)

(ف)

فلان:     ( کسی شخص کے لیے بطور کنایہ استعمال ہوتا ہے) منذر بن ابی المنذر  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام فلان تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر منذر (ڈرانے والا) رکھ دیا۔(۲۶)

(ق /ک /م)

قلیل:     (تھوڑا، کم) کثیر بن صلت بن معدیکرب  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام قلیل تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر کثیر (زیادہ)رکھ دیا۔(۲۷)
کلاح:     (ترش رو ہونا، تیوری چڑھا ہوا ہونا ) ذویب بن شعثم عنبری کا نام پہلے الکلاح تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر ذویب رکھ دیا۔ (یعنی چوٹی والا)آپ کی دو لمبی چوٹیاں تھیں، اس وجہ سے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ نام رکھ دیا۔(۲۸)
المالک:     (اللہ کا صفتی نام ہے)شرید بن سوید ثقفی  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام مالک تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر شرید  رکھ دیا۔(۲۹)
مقسم:      مسلم بن خیشنہ  رضی اللہ عنہ  کا پہلا نام مقسم تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر مسلم رکھ دیا۔(۳۰)

(ن)

نشبۃ:    عتبہ بن عبد سلمی کا پہلا نام ’’نشبۃ‘‘ (کسی کام میں پھنس کر نہ نکلنے والا) تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر عتبۃ (دہلیز، سیڑھی، درگاہ) رکھ دیا۔(۳۱)

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے تبدیل کردہ قبائلی نام

بنو عبد العزیٰ:    (عبد العزیٰ کی اولاد) بنو عبد اللہ بن غطفان کا پہلا نام بنو عبد العزیٰ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بنو عبد اللہ  رکھ دیا۔(۳۲)
بنو الزنیۃ:    (زنا سے پیدا شدہ اولاد) رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بنو الزنیۃ  کا نام بدل کر بنورشدۃ (ہدایت یافتہ لوگ) رکھ دیا۔(۳۳)
بنو مغویۃ:    (راہ سے بھٹکے ہوئے لوگ) رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بنومغویۃ  کو بدل کر بنورشدۃ (ہدایت یافتہ لوگ) رکھ دیا۔
بنو الضلالۃ:    (سیدھے اور حق راہ سے بھٹکے ہوئے لوگ) جنابِ بنی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بنوالضلالۃ کا نام بدل کر شعب الھدی (ہدایت یافتہ لوگ) رکھ دیا۔(۳۴)
بنو الصماء:    (کان سے نہ سننے والا یعنی نافرمان) بنو مالک بن نوذان بن عمرو بن عوف کو بنو الصماء کے نام سے پکارے جاتے تھے، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے بدل کر بنو سمعیہ (سننے والے یعنی اطاعت کرنے والوں کی اولاد ) رکھ دیا۔(۳۵)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے تبدیل کردہ صحابیات کے نام

عاصیۃ:    (نافرمان) مطیعہ بنت نعمان بن مالک  رضی اللہ عنہا  کا نام عاصیۃ  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر مطیعۃ  (اطاعت کرنے والی) رکھ دیا۔
جمیلہ بنت عمر بن خطاب  رضی اللہ عنہا  کا نام بھی عاصیۃ  تھا۔ آپ نے بدل کر جمیلۃ (خوب صورت) رکھ دیا۔ جمیلہ بنت ثابت بن ابو افلاح کا نام بھی عاصیۃ  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر جمیلۃ  رکھ دیا۔(۳۶)
برّۃ:    (دین دار، نیک خاتون) اُمُّ المومنین جویریہ  رضی اللہ عنہا  کا نام پہلے برَّۃ  تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر جویریۃ  رکھ دیا۔ یہ جاریۃ  کی تصغیر ہے۔ جاریۃ  لڑکی کے معنی میں آتا ہے۔ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا  کا نام بھی برّۃ  ہی تھا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدل کر زینب (خوشبودار پھول) رکھ دیا۔(۳۷)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے تبدیل کردہ ناموں کی فہرست کافی طویل ہے۔ اختصار کے پیشِ نظر ہم نے چند مشہور ناموں کی تفصیل ذکر کردی ہے۔ اس سلسلے میں مزید تفصیلات کے لیے حافظ علامہ ابن حجر العسقلانی  رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب ’’الإصابۃ في تمییز الصحابۃؓ‘‘ کا مطالعہ مفید ہوگا۔

حوالہ جات

۱- الإصابۃ في تمييز الصحابۃؓ: ۱/ ۱۷۸، ط: دار الکتب العلميۃ، بيروت، الطبعۃ: الأولی ۱۴۱۵ھـ
۲-أیضًا: ۱/ ۲۵۷            ۳-أیضًا: ۱/ ۲۰۲
۴- أیضًا: ۲/ ۶۹، و ۱/ ۴۳۵        ۵- أیضًا: ۴/ ۲۳۵
۶- أیضًا: ۴/ ۱۳۳
۷- أیضًا: ۲/ ۵۵ و صحيح البخاري: ۸/ ۴۳، کتاب الأدب، باب اسم الحزن، ط: دار طوق النجاۃ، الطبعۃ: الأولی ۱۴۲۲ ھـ
۸- الإصابۃ في تمييز الصحابۃؓ: ۴/ ۱۰۲، ط: دار الکتب العلميۃ، بيروت، الطبعۃ: الأولی ۱۴۱۵ھـ
۹-أیضًا: ۲/ ۸۹                ۱۰- أیضًا: ۲/ ۵۱۴
۱۱-أیضًا: ۲/ ۳۵۷            ۱۲-أیضًا: ۴/ ۲۳۱
۱۳- أیضًا: ۳/ ۲۹۳ و  ۲/ ۴۲۷        ۱۴- أیضًا: ۵/ ۱۵۸
۱۵- أیضًا: ۶/ ۱۰۵            ۱۶- أیضًا: ۲/ ۱۶۳ و ۴/ ۲۳۷
۱۷- أیضًا: ۴/ ۱۳۷            ۱۸- أیضًا: ۵/ ۱۹۹و ۴/ ۲۷۷ و ۴/ ۱۷
۱۹- أیضًا: ۴/ ۱۷۴            ۲۰- أیضًا: ۴/ ۲۷۴
۲۱- أیضًا: ۴/ ۲۸۹            ۲۲- أیضًا: ۴/ ۲۶۰ و ۴/ ۴۱۳
۲۳- أیضًا: ۴/ ۴۱۶            ۲۴- أیضًا: ۳/ ۴۶۶
۲۵- أیضًا: ۶/ ۸۹            ۲۶-  أیضًا: ۶/ ۲۰۸
۲۷-  أیضًا: ۵/ ۴۷۲            ۲۸- أیضًا: ۵/ ۴۶۱
۲۹- أیضًا: ۳/ ۲۷۵            ۳۰- أیضًا: ۶/ ۸۵
۳۱- أیضًا: ۴/ ۳۶۲
۳۲- شرح النووي علی صحيح مسلم: ۹/ ۱۴۹/ باب فضل المدينۃ، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت، الطبعۃ: الثانيۃ ۱۳۹۲ ھـ
۳۳- سنن أبي داود: ۷/ ۳۱۱/ باب في تغير الاسم، ط: دار الرسالۃ العالميۃ، الطبعۃ: الأولی، ۱۴۳۰ھـ/ ۲۰۰۹ء
۳۴- سنن أبي داود: ۷/ ۳۱۱/ باب في تغير الاسم، ط: دار الرسالۃ العالميۃ، الطبعۃ: الأولی، ۱۴۳۰ھـ/ ۲۰۰۹ء
۳۵- تھذيب الکمال في أسماء الرجال: ۱۷/ ۱۶۴، ط: مؤسسۃ الرسالۃ، بيروت، الطبعۃ: الأولی ۱۴۰۰ھـ/ ۱۹۸۰ء
۳۶- الإصابۃ في تمييز الصحابۃ: ۸/ ۳۱۶، ط: دار الکتب العلميۃ، بيروت، الطبعۃ: الأولی ۱۴۱۵ھـ
۳۷- أیضًا: ۸/ ۷۳

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین