1- نقلی پلکیں لگانا، نقلی ناخن لگانا، گجرے پہننا اور گلے میں پھولوں کا ہار پہنناجائز ہے یا نہیں؟
2- مصنوعی پلکیں اگر عارضی نہ ہوں، بلکہ گوند وغیرہ سے سرجری کر کے مستقل چپکا دی جائیں جو تقریباً تین ماہ تک لگی رہیں، ان کا کیا حکم ہے ؟ زینت اور علاج دونوں صورتوں کا حکم واضح فرمائیں۔ بعض اوقات اس میں جانور کے بال بھی استعمال کیے جاتے ہیں!
3- سونے اورچاندی کے علاوہ انگوٹھیاں پہننا جیسے لوہے، اسٹیل، پیتل وغیرہ کی یہ جائز ہے یا نہیں ؟
1- واضح رہے کہ خواتین کے لیے جائز حدود میں رہ کر شوہر کی خاطر زینت اختیا کرنا پسندیدہ ہے، اور غیر محرموں کو دکھانے یا دیگر خواتین کے سامنے فخر و مباہات کی غرض سے زینت اختیار کرنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے دیگر ضرورت اور خوشی کے موقعوں میں پر زیب وزینت کرنا منع نہیں ہے۔
لہٰذا عورتوں کے لیے شوہر کے سامنے زینت کی خاطر (انسان اور خنزیر کے بالوں کے علاوہ کی ) مصنوعی پلکیں، گجرے پہننا اور گلے میں پھولوں کا ہار پہننا جائز ہے، بشرط یہ کہ ان مصنوعی پلکوں سے محض دکھلاوا، یا دھوکا دینا یا خلافِ حقیقت صورت کا اظہار مقصود نہ ہو، البتہ وضو کے لیے مصنوعی پلکیں نکال کر وضو کرنا ضروری ہوگا۔ تاہم مصنوعی ناخن لگانا قباحت سے خالی نہیں، مکروہ ہے؛ کیوں کہ شریعت نے ناخن بڑھانے کا حکم نہیں دیا، بلکہ تراشنے کا حکم دیا ہے، جب کہ مصنوعی ناخن لگانے میں ان کے بڑے ہونے کا اظہار ہے۔
2- انسانی بالوں یا خنزیر کے بالوں کی بنی ہوئی پلکیں لگانا جائز نہیں ہے۔ اگر مصنوعی بالوں یا خنزیر کے علاوہ کسی جانور کے بالوں سے بنی ہوں اور عارضی طور پر پہنی یا لگائی جائیں تو ان کا حکم اوپر گزر چکا ہے، پھر اگر گوند سے چپکائی گئی ہوں اور وضو کے لیے ان کو نکالا جاسکتا ہو تو نکال کر پانی پہنچانا ہوگا، اور گوند وغیرہ کی تہہ لگی ہو تو اسے چھڑانا بھی ضروری ہوگا، اور اگر ہر مرتبہ نکالنا مشکل ہے تو اوپر سے پانی بہایا جائے، حتی الامکان کوشش ہو کہ پانی اندر کی جلد تک پہنچ جائے۔
اور اگر سرجری کرکے اس طور پر پلکیں لگادی جائیں کہ پھر نہ نکلیں اور جسم کے دیگر بالوں کی طرح بڑھتی بھی ہوں (یعنی وہ جسم کا حصہ بن جائیں اور ان میں نشو و نما کی صلاحیت پیدا ہوجائے) تو علاج اور ازالۂ عیب کی غرض سے اس کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ وہ بال کسی دوسرے انسان یا خنزیر کے نہ ہوں۔
3- سونے اور چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں (لوہے، اسٹیل، تانبے وغیرہ) کی انگوٹھی پہننا مکروہِ (تحریمی) ہے۔
’’صحیح البخاري‘‘ میں ہے:
’’عن أبي ہريرۃ رضي اللہ عنہ سمعت النبي صلی اللہ عليہ وسلم يقول: الفطرۃ خمس: الختان، والاستحداد، وقص الشارب، وتقليم الأظفار، ونتف الآباط۔ ‘‘ (کتاب اللباس، باب تقليم الأظفار، ج:۷، ص:۱۶۰، ط: دار طوق النجاۃ)
ترجمہ:پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زيرِ ناف بال مونڈنا، مونچھیں چھوٹی کرنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اُکھیڑنا۔ ‘‘
فقط واللہ اعلم
فتویٰ نمبر :144602101654 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن