بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

بینات

 
 

محافظ ِ ختمِ نبوت علامہ احمد میاں حمادی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت 

محافظ ِ ختمِ نبوت علامہ احمد میاں حمادی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت 

 

قطب ِ وقت حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجویؒ کے پوتے اور خلیفہ مجاز، شہید ِ اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کے اجازت یافتہ، عالمی مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوت صوبہ سندھ کے امیر، ندوۃ العلوم ختمِ نبوت ٹنڈو آدم کے مہتمم، اوقاف کی جامع مسجد ختمِ نبوت ٹنڈو آدم کے سابق امام و خطیب حضرت علامہ احمد میاں حمادی رحمۃ اللہ علیہ  کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد ۹۱؍ سال ایک ماہ اور آٹھ دن اس دنیائے رنگ و بو میں رہنے کے بعد ۹ ؍ شوال المکرم ۱۴۴۵ھ مطابق ۱۸ ؍اپریل ۲۰۲۴ ء بروز جمعرات داعیِ اجل کو لبیک کہتے ہوئے سفرِ آخرت پر روانہ ہو گئے ، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطٰی وکل شیئ عندہٗ بأجل مسمّٰی۔ 
حضرت علامہ احمد میاں حمادیؒ یکم رمضان ۱۳۵۴ ھ کو قطب ِ وقت حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجوی قدس سرہٗ کے دوسرے صاحبزادے ابو محمد مولانا محمود حسینؒ کے ہاں ہالیجی شریف پنوں عاقل میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کی، درجاتِ علیا کی تعلیم کے لیے دارالعلوم ٹھیڑی سندھ کی طرف رجوع کیا اور ۱۳۸۱ھ میں دورہ حدیث پڑھ کر سندِ فراغ وصول کی۔ اسی طرح علامہ شمس الحق افغانی قدس سرہٗ سے آپ کو اجازت ِ حدیث حاصل تھی۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ کے ادارہ اکیڈمی علومِ اسلامیہ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد سرٹیفکیٹ حاصل کیا اور محکمہ اوقاف میں بطور ڈسٹرکٹ خطیب ضلع سانگھڑ مقرر ہوئے۔
علامہ احمدمیاں حمادیؒ سندھ کی معروف خانقاہ ہالیجی شریف کے بانی حضرت مولاناحماد اللہ ہالیجوی ؒ کے پوتے اور خلیفہ مجاز بھی تھے اور اسی نسبت سے ’’ حمادی‘‘ کہلائے، آپ کوشہید ِ اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی نوراللہ مرقدہٗ نے بھی اپنے سلسلے میں خلافت و اجازت دی، اس طرح آپ ؒ دو سلاسل میں مجاز تھے۔
۱۹۷۴ءکی تحریکِ ختمِ نبوت نے زور پکڑا تو اس حوالےسے تحفظِ ختمِ نبوت کی جانب مائل ہوئے اور پھر ایسے عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کے کام میں مگن ہوئے کہ اس کام کے سوا کوئی دوسری بات دل و دماغ میں اُتری ہی نہیں، آپ کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے کام سے اس قدر محبت تھی کہ ’’سرکاری‘‘ خطیب یا ’’سرکاری‘‘ ملازم ہونے کے باوجود ختمِ نبوت کے مسئلے پر کبھی حکومت کاساتھ دیا اور نہ ہی اس پر کبھی سمجھوتا کیا۔ 
علامہ احمدمیاں حمادیؒ سر پر عمامہ رکھتے تھے، اور کبھی کوئی نماز بغیر عمامہ کے نہیں پڑھی۔ ہمیشہ اُس عمامہ پر ایک ’ ’بیج‘‘ لگاکر رکھتے، جس پر یہ تحریر نمایاں ہوتی: ’’تاجدارِ ختمِ نبوت زندہ باد‘‘ اور ’’ختمِ نبوت پرجان بھی قربان‘‘ ۔
حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نعتیں سننےکے بے حدشوقین تھے، جب تک رات کو کوئی نہ کوئی نعت نہ سن لیتے، آپ کو نیند نہ آتی۔ اور نعت بھی ایسی کہ جس میں ختمِ نبوت کے کاز پر اشعار ہوں، اس لیے حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے دشمنوں قادیانیوں سے آپ کو حد درجہ عداوت تھی ۔
مسجد کے محراب میں اپنے پاس قادیانیوں کے بارہ میں لٹریچرہوتا، ہرآنے جانے والے کو پہلے مسئلہ ختمِ نبوت پوری طرح سمجھاتے اور پھر لٹریچر اس کو دیتے، ہزاروں کی تعداد میں قادیانیوں کے خلاف شہید ِ اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کےتحریر کردہ رسائل، سپریم کورٹ اور چاروں ہائیکورٹس کے وہ تاریخ ساز فیصلے جنہوں نے قادیانیت کی کمر توڑدی، انہیں شائع کرواکر مفت تقسیم فرماتے رہے۔ قادیانیوں سمیت دیگر گستاخانِ رسول پر بے شمار مقدمات درج کروائے، جن میں قادیانی سربراہ مرزا طاہر، صوبائی صدر خلیل احمد قادیانی اور ایک پوسٹ ہیڈ افسر جس نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا، ان پرمقدمات کےدوران ’’انجمن سرفروشانِ اسلام‘‘ کا بانی ریاض احمدگوہرشاہی ملعون کوٹری میں رونما ہوا، جس نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا، اس پر بھی حضرت علامہ احمدمیاں حمادیؒ نے توہینِ رسالت ودیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کروائے اور یہ مقدمہ گوہرشاہی کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں میرپور خاص میں چلا، عدالت نے اس خبیث گوہرشاہی کو ۹۹ سال عمرقید کی سزا سنائی۔ اسی طرح ایک شیطان نےخوشاب میں توہینِ رسالت کی، حضرتؒ نے انتظامیہ پر دبائوڈال کر ٹنڈوآدم کی پولیس بھیج کر اس کو گرفتار کرواکر ٹنڈو آدم عدالت میں پیش کرایا، اسی مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوت کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری مولانا حافظ محمداکرم طوفانی ؒ نے بھرے مجمع میں فرمایا : ’’ ٹنڈوآدم والو ! خوش نصیب ہو کہ تمہیں حمادیؔ جیسا شیر ملا ہوا ہے، خدا کی قسم! جب ٹنڈو آدم کی پولیس میرے دفترختمِ نبوت سرگودھاپہنچی کہ یہ قادیانی گرفتار کرناہے تو میں نے خود سے کہاکہ: اے طوفانی! تو خود کو ’’طوفانی‘‘ کہلواتا ہے، تُو تو حمادی کے آگے ’’طوفانڑی‘‘ بھی نہیں کہ تیرےپڑوس خوشاب میں توہینِ رسالت ہوئی، تجھے پتا نہ چلا اورحمادیؔ    کو پتا چل گیا۔ 
 حضرتؒ کی دلیری کا ایک واقعہ ہے، ۸۰ ء کی دَہائی میں اس وقت ڈی ایس پی ٹنڈوآدم نہیں، بلکہ شہداد پور بیٹھتا تھا، کسی قادیانی پرمقدمہ درج نہیں کررہاتھا، حضرتؒ نے جاکراس کے آفس کے آگے تن تنہابھوک ہڑتال ایسی کی کہ تین دن تک پانی کا گھونٹ نہ پیا۔ اس بھوک ہڑتال کو ختم کرانے کے لیے اس وقت کے عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے امیرحضرت خواجہ خواجگان مولاناخواجہ خان محمد نوراللہ مرقدہم کے خاص حکم پر مجلس کے مرکزی ناظمِ اعلیٰ مفکرِ ختمِ نبوت حضرت مولانا عزیز الرحمٰن جالندھری ملتان سے تشریف لائے، انتظامیہ سے مذاکرات ہوئے، مقدمہ درج ہوا، پھر حضرت حمادی ؒ نے بھوک ہڑتال ختم کی۔
جب سے عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت سے تعلق قائم کیا تو ٹنڈوآدم میں دو روزہ سالانہ ختمِ نبوت کانفرنس کا آغاز فرمایا، جو بعد میں ایک روزہ اس لیے ہوئی کہ اب شہر شہر میں کانفرنسیں ہورہی ہیں، بحمداللہ! گزشتہ سال ۲۰۲۳ ء میں۱۸؍نومبر کو ۴۲ ویں سالانہ ختمِ نبوت کانفرنس ٹنڈوآدم میں ہوئی۔ جب تک بیٹھنے کی سکت تھی، آپ ان کانفرنسوں میں خود شریک ہوتے۔
عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے دونوں ترجمان ہفت روزہ ’’ختمِ نبوت‘‘ کراچی اور ماہنامہ ’’لولاک‘‘ ملتان اسی جامع مسجدمیں باقاعدہ منگوا کر رکھواتے، تاکہ عوام پڑھیں ۔ حضرت علامہ احمدمیاں حمادیؒ کی خدماتِ ختمِ نبوت اور تعاقبِ قادیانیت پرلکھاجائے تو کئی جلدیں درکار ہوں گی۔ آپ کے بیٹے کے بقول: الحمدللہ! حضرت حمادی صاحب کی محنت و قربانی کی بدولت آج پورے ٹنڈو آدم شہر میں ایک بھی قادیانی موجود نہیں اور نہ ہی قادیانی مصنوعات کا کوئی وجودہے، اس کی وجہ فقط یہی ہے کہ علامہ حمادیؒ نے ختمِ نبوت کے مشن پرمضبوطی کے ساتھ کام کیا۔
آپ کی دو اہلیہ تھیں، دونوں آپ کی زندگی میں فوت ہو گئی تھیں، تمام اولاد ایک زوجہ سے تھی، آپ نے پسماندگان میں چار بیٹے اور چھ بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں، جو تمام ماشاء اللہ! شادی شدہ ہیں۔ جامع مسجد ختمِ نبوت میں بعد نمازِ عصر آپ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں شہر کے معززین، دینی رفقاء، علماء و طلبہ کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام شریک ہوئے اور مقامی قبرستان میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔
اللہ تعالیٰ حضرتؒ کی تمام حسنات کو قبول فرمائے، آپ کو جنت الفردوس کا مکین بنائے، اور آپ کے پسماندگان اور جماعتی رفقاء کو صبرِ جمیل سے نوازے، آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وعلٰی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین۔
قارئینِ بینات سے حضرتؒ کے لیے ایصالِ ثواب کی درخواست ہے ۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین