مرتبـ: مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب۔ صفحات جلد اول:۶۴۰۔ جلد دوم: ۷۳۶۔ ناشر: مکتبہ رشیدیہ، جامعہ فاروقیہ، شجاع آباد، ضلع ملتان
شجاع آباد؛ جنوبی پنجاب کے مرکزی شہر ملتان کے مضافات میں قائم مردم خیز خطہ ہے، جہاں بڑے بڑے علمائے کرام، نامور مشائخ عظام اور اہل اللہ پیدا ہوئے، جن کے علم و فضل، سلوک و احسان، فن و ادب اور خطابت و فصاحت کا فیض چہار سو عالم پہنچا ہے۔ اس سر زمین کے فرزند حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب موفق بالخیر شخصیت ہیں، جو اس سے قبل ’’نقوشِ قرآن‘‘، ’’نقوشِ اسلام‘‘ اور ’’نقوشِ تاریخ‘‘ کے عنوانات سے اپنے جواہرِ علمی پیش کرچکے ہیں، اب انہوں نے اپنے آبائی علاقہ کی تاریخ، یہاں کے علماء و مشائخ کے تذکرہ اور ان کی خدما ت کو اُجاگر کرنے کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔ اس پر وہ خراجِ تحسین کے مستحق ہیں کہ اپنے لوگوں کو یاد رکھنا، خصوصاً اہل اللہ، علمائے کرام اور نیکو کاروں کا تذکرہ کرنا، آنے والی نسلوں کے لئے تاریخ مرتب کرنا ؛ بڑے دل جگر ے کا کام ہے! اس راہ میں کتنی صعوبتیں اور نشیب و فراز آتے ہیں ، اس کا اندازہ انہی کو ہوسکتا ہے جنہوں نے یہ بھاری پتھر اُٹھانے کے بعد چوم کر واپس رکھنےکی بجائے اس سے تاریخ کے سنگ تراشے ہوں۔
پیش نظر کتاب تین ابواب پر منقسم ہے: پہلے باب میں شجاع آباد کے قیام سے لے کر اس کے آباد ہونے، یہاں کے علمی مراکز، مدارس اور عصری اداروں کی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ دوسرا باب شجاع آباد اور اس کے گردو نواح جلال پور پیر والا وغیرہ کے تقریباً ۱۱۰ ؍علماء و مشائخ کے تذکرہ سے معطر ہے، مؤلف کو اعتراف ہے کہ اس خطہ کے تمام علماء و مشائخ کے احوال کا احاطہ نہیں کیا جا سکا، بلکہ تگ و دو اور تلاشِ بسیار کے بعد جتنا کچھ میسرآسکا، اس کا گلدستہ سجا دیا گیا ہے ۔ جب کہ تیسرے باب میں جامعہ فاروقیہ شجاع آباد کی تاریخ و خدمات کو قلم بند کیا گیا ہے۔کتاب کے اکثر مضامین مؤلف موصوف نے خود لکھے ہیں ، بعض مضامین دوسرے اہلِ قلم کے بھی شامل کیے گئے ہیں ۔طباعت بہترین، کاغذ مناسب، ٹائٹل دیدہ زیب ہے۔
اس مجموعہ کے منظرِ عام پر آنے کے اصل محرک و باعث ہمارے شیخ و مرشد اور مدیرِ ماہنامہ بینات حضرت مولانا سعید احمد جلالپوری شہید قدس سرہٗ ہیں، جن کی ترغیب وتحریض پر مؤلف نے یہ کام شروع کیا اور اُسے مرتب کرکے شائع کرنے میں کامیاب ہوسکے۔اہلِ ذوق کے لئے خاصے کی چیز ہے۔