بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر (تبصرہ وتعارف) شعبان 1444ھ 

نقدونظر (تبصرہ وتعارف) شعبان 1444ھ

 

صراط المنعمین في حیاۃ الأنبیاء والمرسلینالمعروف: تحقیق عقیدۂ حیاتِ انبیاء 

تالیف: حضرت مولانا منیر احمد منور مدظلہ (شیخ الحدیث جامعہ باب العلوم کہروڑپکا)۔ صفحات (جلد اول): ۴۰۰، (جلد دوم): ۷۲۸۔ قیمت:ـ درج نہیں۔ ناشر: ادارہ اشاعت الخیر، بیرون بوہڑ گیٹ، ملتان۔ رابطہ نمبرـ:061-4514929
جمہور اہلِ سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام اپنی قبور میں حیات ہیں اور آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  روضئہ اطہر کے پاس پڑھے گئے درود و سلام کو خود بنفسِ نفیس سماعت فرماتے ہیں اور دور سے پڑھے گئے درود و سلام کو ملائکہ پہنچاتے ہیں۔ انبیائے کرام o کی برزخی حیات بعض اعتبار سے اس دنیوی حیات سے بھی اقویٰ ہے۔ اس عقیدہ کے بارہ میں اُمت ۱۴ صدیوں تک کبھی دو رائے کا شکار نہیں ہوئی تھی، لیکن چونکہ اب قربِ قیامت کا زمانہ ہے اور اس زمانے میں فتنوںکی مالا ٹوٹ کر پے در پے فتنوں کا ظہور ہو رہا ہے، چنانچہ پاکستان میں کچھ لوگوں نے اس متفقہ عقیدے کے قلعہ میں نقب زنی کی کوشش کی اور انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام خصوصاً آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کو متنازع بنانے کا مکروہ سلسلہ شروع کردیا۔ خدا جزائے خیر دے علمائے امت کو جنہوں نے ہر دور میں جہاں اور فتنوں کے آگے سد ِ سکندری قائم فرمائی، وہیں عقیدہ حیات الانبیاء کے منکرین جدید معتزلہ کو بھی امت کے سامنے واضح کردیا اور معطر و مقدس خوشبو والے عقیدے حیات الانبیاء پر پڑنے والی گرد و غبار کو جھاڑا اور اسے منقح و منزہ کرکے پیش کردیا۔ اسی سلسلے میںلکھی جانے والی کتاب ’’صراط المنعمین في حیات الأنبیاء والمرسلین، المعروف: تحقیق عقیدۂ حیاتِ انبیائے علیہم السلام‘‘ اس وقت پیش نظر ہے۔ کتاب کے مؤلف ہمارے شیخ حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ کے خلیفہ مجاز اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سابق امیر مرکزیہ حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانوی قدس سرہٗ کے شاگردِ رشید اور ان کے علمی جانشین، جنوبی پنجاب کے عظیم علمی ادارے جامعہ باب العلوم کہروڑپکا کے شیخ الحدیث حضرت مولانا منیر احمد منور دامت برکاتہم ہیں جو اپنا تعارف آپ ہیں، زیرِ نظر یہ کتاب ایک تحقیقی کتاب ہے، جو آٹھ ابواب پر منقسم ہے اور دو جلدوں کی ـضخامت کے ساتھ ۱۱۲۸ صفحات پر مشتمل دلائل و براہین کے ساتھ مزین ہے۔
کتاب کے شروع میں تقریباً ڈیڑھ صد صفحات پر محیط مفصل و مبسوط مقدمہ ہے، جس میں:ـ ’’بزرخ اور عالم برزخ کی حقیقت‘‘، ’’قبر کی حقیقت‘‘، ’’روح کی حقیقت اور مقصدِ تخلیق‘‘، ’’موت و حیات کی حقیقت‘‘اور ’’تعیینِ محلِ نزاع‘‘ کے عنوانات قائم کرکے ان موضوعات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد بابِ اول میں قرآن کریم سے ۸۲ آیات ِ کریمہ، بابِ دوم میں حدیث ِ نبوی کے بحرِ ذخار سے ۱۴۴ احادیثِ طیبہ، باب سوم میں خطبۂ صدیق اکبرؓو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع، بابِ چہارم میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ۷۱ آثار، تابعین عظامؒ کے ۶۵ ارشادات اور تبع تابعینؒ کے ۲۳ اقوال، بابِ پنجم میں ۴۰۰ سے زائد علمائے امت کے فتاویٰ اور بابِ ششم میں ۵۰ سے زائد اکابرینِ دیوبند کی عبارات نقل کی گئی ہیں، بابِ ہفتم میں ’’قبر کی حیات اور عذاب و ثواب پر اجماع‘‘ ۲۴۱ حوالہ جات کی صورت میں اجمالاً پیش کردیئے گئے ہیں، اوربابِ ہشتم میں ’’ منکرینِ حیاتِ انبیاء کا حکم ‘‘ ۱۱۹ حوالہ جات و فتاویٰ جات کی صورت میں سامنے رکھ دیا گیا ہے۔
یہ کتاب اپنے موضوع پر تحقیقی، مدلل و مبرہن اور تفصیلی انسائیکلوپیڈیا ہے، علمائے کرام، طلبہ عظام، اور اس موضوع پر مناظرہ کرنے والوں کے لیے خاص طور پر اس کا مطالعہ ضروری ہے اور اہلِ علم اس کتاب سے مستغنی نہیں ہوسکتے۔ 
ہمارے اکابر کی روایت رہی ہے کہ جب انہیں ان کے کسی تسامح پر متنبہ کیا جاتا تھا تو حق واضح ہونے کے بعد وہ قبول و تسلیم کرنے میں پس و پیش سے کام نہیں لیتے تھے، اُمید ہے کہ ان اکابر سے وابستگی کے دعویدار حضرات اس کتاب کے مطالعے کے بعد حیاتِ انبیاء کے عقیدے کی طرف رجوع کرنے میں شرم محسوس نہیں کریں گے، وباللہ التوفیق!
کتاب کا کاغذ مناسب، جلد بہتر اور ترتیبِ مضامین میں سلیقہ مندی عمدہ ہے۔ اُمید ہے کہ اہلِ ذوق حضرات اس کی قدر دانی فرمائیں گے۔

تعلیم العقائد (حصہ دوم)

مولانا طاہر محمود سحبان صاحب۔ صفحات:۱۹۸۔ قیمت:درج نہیں۔ ناشر:عارفی پبلشر، جامعہ اشرف العلوم بیت المکرم، کراچی۔ فون نمبر:5562881-0334
زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف مولانا طاہر محمود سحبان صاحب جامعہ اشرف العلوم بیت المکرم کراچی کے استاذ الحدیث ہیں۔ ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ کی تدریس کے دوران آپ نے طلبہ کو جن عقائد اور نظریات کے متعلق درس دیا، اس تقریر کو تحریر کی صورت دے دی گئی ہے، جس میں فرقہ بندی کے اسباب، فتنہ انکارِ حدیث، غلو فی الدین، بدعات، خواہشاتِ نفسانی، عقل پرستی، اجماع کی حجیت کا انکار، جہالت اور سطحی علم، غیر قوموں سے اختلاط، اسلامی فرقوں کی مختصر تاریخ، خوارج، شیعہ، قدریہ ومعتزلہ، جہمیہ وجبریہ، مشبّہہ، برصغیر میں مختلف مکاتب فکر کا ظہور، دورِ حاضر کے فرقے، نیچری، بریلوی، جماعت اسلامی، غیر مقلدین، مسلک علمائے دیوبند، فروعی مسائل میں اختلاف جیسے موضوعات کو اس کتاب میں سمویا گیاہے۔گویا فرقہ بندی اور اختلافِ امت کا تحقیقی علمی جائزہ اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے اور پوری کتاب سوالاً وجواباً مرتب کی گئی ہے۔ اس اعتبار سے یہ کتاب آسان، عام فہم اور عمدہ اسلوب میں ڈھالی گئی ہے۔راقم الحروف سمجھتاہے موجودہ فتنوں کے دور میں ہر گھر میں یہ کتاب لازمی ہونی چاہیے، تاکہ ہر گھرانہ اپنے بچوںکو ان فتنوں سے آگاہ کرے اور اپنی نسلوں کے دین وایمان کی حفاظت کرے۔ کتاب کی طباعت دورنگہ ہے، کاغذ متوسط ہے اور طباعت عمدہ ہے۔
اُمید ہے کہ اہلِ ذوق حضرات اس کتاب کی قدر افزائی فرمائیں گے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین