۷؍ستمبر ۲۰۲۴ء کو آئینِ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کو ۵۰؍ سال کا عرصہ مکمل ہوا، تو عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت نے اس یادگار موقع پر جشنِ زرّیں منانے کا فیصلہ کیا، اس کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے امیر حضرت مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہم نے مینارِ پاکستان لاہور کے وسیع و عریض میدان میں کانفرنس کرنے کا اعلان کیا۔ عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے زیرِ اہتمام اور جمعیت علمائے اسلام کے تعاون سے اس کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس کے لیے ملک بھر میں آگاہی مہم چلائی گئی، تمام چھوٹے بڑے شہروں میں عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے مبلغین نے چھوٹی، بڑی کانفرنسوں، سیمیناروں، کنونشنوں، پروگراموں، ریلیوں، جلسوں، جلوسوں کا انعقاد کرکے عوام میں بیداری کی لہر پھونک دی، شہر کراچی کے مختلف اضلاع میں کانفرنسیں ہوئیں۔ نیز گلستانِ انیس بہادر آباد میں عظیم الشان سیمینار ہوا، جس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مندوبین نے شرکت کی، اس کے علاوہ ڈاکٹروں، وکیلوں، تاجر برادری، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور سماجی شخصیات نے بھرپور شرکت کی، مقررین نے اپنے خطاب میں تحفظِ ختمِ نبوت کے لیے پوری اُمتِ مسلمہ کے اتحاد و یکجہتی پر زور دیا اور شہدائے ختمِ نبوت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے نائب مہتمم مولانا مفتی ڈاکٹر سید احمد یوسف بنوری، دارالعلوم کراچی کے نائب صدر مفتی زبیر اشرف عثمانی، امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ، مرکزی مبلغ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مولانا قاضی احسان احمد، قانونی مشیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت منظور احمد میؤ ایڈووکیٹ، مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام قاری محمد عثمان، رکن اسلامی نظریاتی کونسل مفتی زبیر حق نواز، صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، سابق وزیر داخلہ عبدالرؤوف صدیقی، ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، رہنما جماعت اسلامی محمد حسین محنتی، ممبر صوبائی اسمبلی تحریک انصاف سربلند خان، صدر تاجر اتحاد عتیق میر نے اجتماع سے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ۷ ؍ستمبر ۱۹۷۴ ء کو پاکستان کے آئین میں عقیدہ ختم نبوت کے منکرین غیر مسلم قرار دیے گئے، آج اس تاریخ ساز کامیابی کو ۵۰ سال پورے ہو رہے ہیں، عقیدہ ختمِ نبوت ہماری ریڈ لائن ہے، جس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد اب کوئی نیا نبی نہیں آسکتا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہی ہمارے رہبر و رہنما ہیں، جن کے اُسوہ میں دنیا وآخرت کی کامیابی پوشیدہ ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پورے ملک سے کم و بیش ڈھائی لاکھ گاڑیاں یوم الفتح کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور میں داخل ہوئیں، پندرہ لاکھ کے لگ بھگ مجمع آیا جو تاریخ میں ایک فقیدالمثال ریکارڈ ہے۔ اس کانفرنس کے مہمانِ خصوصی قائدِ جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہم تھے، جب کہ جمعیت علمائے اسلام، جمعیت علمائے پاکستان، مرکزی جمعیت اہلحدیث، مجلس تحفظ ختم نبوت، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کی قیادت نے بھی خطابات کیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ۵۰ سالہ کانفرنس کو اگلے ۵۰ سال تک کے لیےرہبر و راہنما بنائے اور ناموسِ رسالت و تحفظ ختمِ نبوت کے لیے اسلامیانِ پاکستان کو یونہی بیدار و سرشار رکھے، آمین!