بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

بینات

 
 

۴۳ ویں سالانہ ختمِ نبوت کانفرنس، چناب نگر

۴۳ ویں سالانہ ختمِ نبوت کانفرنس، چناب نگر

۷ ؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کے بعد چناب نگر میں سالانہ ۲ روزہ ختم نبوت کانفرنس کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ ہر سال اکتوبر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت جامع مسجد و جامعہ عربیہ ختم نبوت چناب نگر میں ہونے والی ’’ ختم نبوت کانفرنس ‘‘ دراصل ۱۹۳۴ ء کی اس کانفرنس کا تسلسل ہے، جس کا باقاعدہ آغاز قادیان شہر میں ہوا تھا، اور حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کا اس میں کلیدی بیان ہوا تھا۔  اِس سال بھی۲۴، ۲۵ ؍اکتوبر کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا حافظ ناصر الدین خاکوانی مدظلہ کی زیرصدارت، نائب امیر مرکزیہ حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد دامت برکاتہم کی زیر نگرانی اور نائب امیر مرکزیہ حضرت مولانا سید سلیمان یوسف بنوری زید مجدہٗ کی سرپرستی میںبڑے تزک و احتشام سے منعقد ہو ئی، جس میں ’’توحیدباری تعالیٰ، عقیدہ ختم نبوت، سیرتِ خاتم الانبیاء، حیاتِ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام، ظہورِ امام مہدی علیہ الرضوان، عظمت ِ صحابہ کرامؓ و اہل بیت اطہارؓ، اتحادِ امتِ محمدیہ، پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی حدود کا تحفظ ‘‘ جیسے اہم موضوعات پر مختلف دینی و سیاسی جماعتوںکے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام، دانش وَر اور قانون دان حضرات نے خطاب کیا ۔  اس کانفرنس میں درج ذیل قرار دادیں منظور کی گئیں : 
٭ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا یہ عظیم اجتماع قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کو حالیہ آئینی ترمیم میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں، سود کے خاتمہ کے متعلق تاریخ کا تعین اور مدارسِ عربیہ کی رجسٹریشن کے متعلق آئینی فیصلہ جات کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہے ۔
٭ یہ اجتماع کچھ ہفتوں قبل قادیانیت کے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی وتاریخی فیصلے کے اجرا کا خیر مقدم کرتے ہوئے اُمید رکھتا ہے کہ فیصلہ عقیدہ ختم نبوت کے نظریاتی وفکری تشخص کی حفاظت کے لیے مشعلِ راہ ہوگا ۔
٭یہ اجتماع حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے چناب نگر سمیت ملک بھر میں قادیانیوں کو شعائرِ اسلام کے استعمال کرنے سے منع کرے اور انہیں آئین و قانون کا پابند بنائے ۔
٭دین اسلام تمام اقلیتوں کے حقوق کا علم بردار ہے، جبکہ قادیانیوں نے آئین میں اپنی متعینہ دستوری حیثیت تسلیم کرنے کے بجائے آئین سے بغاوت پر مبنی موقف اپنایا ہوا ہے، یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قادیانیوں کو اپنی آئینی دستوری حیثیت تسلیم کرنے کا پابند بنایا جائے۔
٭یہ اجتماع بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں دہشت گردی فورسز پر حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے، فورسز اور مزدور طبقہ کی شہادتوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے ۔
٭یہ اجتماع اسرائیل کی لبنان اور فلسطین پر وحشیانہ بمباری کی مذمت کرتا ہے اور اسلامی ممالک  کے سربراہان سے اسلامی و انسانی غیرت و حمیت کا ثبوت دینے کا مطالبہ کرتا ہے، نیز اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیا جائے اور اسرائیلی وزیراعظم پر عالمی عدالت میں جنگی جرائم کے تحت مقدمات چلائے جائیں۔
٭ اجتماع سینٹ آف پاکستان میں۷؍ستمبر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی تاریخی فتح پر عام تعطیل کی قراردادلانے کا اور آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ہر سال ۷؍ ستمبر سرکاری طور پر یومِ ختمِ نبوت منانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔
٭ کانفرنس کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان میں تمام قادیانی ویب سائٹس اور پیجز کو بلاک کیا جائے اور سوشل میڈیا پر اسلام و ملک دشمن سرگرمیوں اور گستاخانہ مواد کا سختی سے فی الفور نوٹس لیا جائے۔
٭ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ شامل کیا جائے اور دیگر اقلیتوں کی طرح قادیانی اوقاف کو سرکاری تحویل میں لیا جائے، اور بلاتفریق چناب نگر کے رہائشیوں کو زمین کے مالکانہ حقوق دیے جائیں۔
یہ تمام قراردادیں وہ ہیں جنھیں پوری اُمتِ مسلمہ کی حمایت حاصل ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ فی الفور ان قراردادوں کے مطابق معاملات کو جلد از جلد حل کرے، تاکہ اہالیانِ پاکستان امن و سکون اور فتنوں سے محفوظ زندگی گزار سکیں اور ہمارے ملک و قوم کو مضبوط معیشت اور مستحکم پاکستان مل سکے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنائے اور اس کو معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط و مستحکم فرمائے، آمین بجاہ سید المرسلین! 

وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد و علٰی آلہٖ و صحبہٖ أجمعین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین