کیافرماتےہیں مفتیانِ کرام اس حدیث کے متعلق: "جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو وہ محبت اورحصولِ برکت کے لیے اس کانام "محمد" رکھے تو وہ اوراس کابیٹادونوں جنت میں جائیں گے"۔ کیا یہ حدیث درست ہے؟
بعض علماء نے اس حدیث کے بعض طرق کو حسن قرار دیا ہے ، لیکن دیگر علماء نے اسے موضوع قرار دیا ہے ، مثلاً: ملا علی قاری فرماتے ہیں:
"وحديث: "من ولد له مولود فسماه محمدًا تبركًا كان هو و والده في الجنة"، وحديث: "ما من مسلم دنا من زوجته وهو ينوي إن حبلت منه أن يسميه محمدًا إلا رزقه الله ولدًا ذكرًا"، وفي ذلك جزء كله كذب". (الاسرار المرفوعة :۱/۴۳۵،ط:مؤسسۃ الرسالۃ بیروت)
اللؤلؤ المرصوع میں ہے :
" حَدِيث: "من ولد لَهُ مَوْلُود فَسَماهُ مُحَمَّدًا تبركًا كَانَ هُوَ وَولده فِي الْجنَّة مَوْضُوع". (۱/۳۰۲،ط:دارالبشائر الاسلامیہ )
اس لیے اس روایت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200224
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن