بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک لاکھ کی سرمایہ کاری پر 8000 روپے نفع طے کرنا


سوال

ایک بندے نے کسی کے پاس پیسے رکھے ہیں ،دو سال کا کنٹریکٹ ہے ۔اگر اس دوران ہم پیسے واپس  لیں تو  24٪ کاٹے جائیں گے۔ ایک لاکھ کے عوض وہ ماہانہ 8 ہزار دے رہے ہیں۔  وہ پراپرٹی سٹاک ایکسچینج اور ہوٹل کا بزنس کر رہے ہیں۔  دو سال بعد پورے پیسے واپس کریں گے۔ کیا یہ سود ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کے سوال کی مراد یہ ہے کہ آپ نے دو سال کے لیے سرمایہ کاری کے طور پر کسی کے پاس پیسے لگائے ہیں، اس شرط پر کہ دو سال تک وہ ایک لاکھ کے عوض 8 ہزار روپے دیں گے اور دو سال بعد آپ کی رقم آپ کو واپس کردیں گے، اور اگر آپ نے دو سال سے پہلے پیسے واپس لیے تو 24٪ کٹ کر آپ کا سرمایہ آپ کو ملے گا، تو اس صورت کا حکم یہ ہے کہ اس طرح سرمایہ پر متعین (فِکس) نفع مقرر کرنا سود ہونے کی وجہ سے  ناجائز  ہے؛  لہذا صرف اپنی اصل رقم کے بقدر وصول کرنا ہی جائز ہوگا۔ نیز جس کے ساتھ یہ سرمایہ کاری کا ناجائز معاہدہ کیا ہے، اس کے لیے بھی اصل رقم سے کم واپس کرنا جائز نہیں، مکمل اصل رقم واپس کرنا لازم ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ نفع کے نام پر جو رقم وصول ہوئی، وہ اصل رقم ہی کا حصہ ہے۔

اس معاہدے کو فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے، اس کے بعد اگر معاملہ جاری رکھنا چاہتے ہیں تو مضاربت کے شرعی طریقے پر انویسٹمنٹ کیجیے، یعنی اس سرمائے سے حقیقت میں جتنا نفع ہوگا اس نفع کا فیصدی تناسب باہم طے کرلیں، نہ کہ کل سرمائے کا، اسی طرح جب بھی رقم واپس لی جائے گی، مکمل ادا کرنی ہوگی، الا یہ کہ کاروبار کو نقصان ہوجائے تو اس کا حساب کرکے اصل سرمائے سے نقصان پورا کیا جائے گا، پھر جو رقم بچے وہ واپس کی جائے گی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6 / 59):

"(و منها) : أن يكون الربح جزءا شائعا في الجملة، لا معينا، فإن عينا عشرة، أو مائة، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدة؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح و التعيين يقطع الشركة لجواز أن لايحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلايتحقق الشركة في الربح."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں