ایک عورت جو اپنے مال دار خاوند سے الگ ہوگئی گھریلو جھگڑے کی وجہ سے، دو بچیاں اور دو بیٹے ہیں اس کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں، بیٹے کام کرتے ہیں لیکن گھر کا گزارا مشکل سے کرتے ہیں اور وہ عورت خود بھی 3 تولہ سونے کی مالکن ہے ،اس عورت کو کوئی آدمی زکاۃ یاصدقہ دے تو اس عورت کے لیے لینا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون کی ملکیت میں تین تولہ سونے کے ساتھ کچھ نقدی ہو یا ضروریاتِ زندگی سے زائد سامان موجود ہو تو اس صورت میں صدقاتِ واجبہ و زکاۃ لینا اس کے لیے جائز نہ ہوگا۔اگر ان تین تولہ سونا کےعلاوہ اور کچھ نہ ہو تو اس کےلیے زکاۃ لینا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200843
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن