بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق/عدت کے دوران مصروفیت کی وجہ سے ملازمت اختیار کرنا


سوال

میری بیٹی 8ماہ  سے ہمارے گھر یعنی میکے میں ہے،کل رات کو اس کے شوہر نے ٹیلی فون پر میری بیٹی کو کہا کہ میں آپ کو طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں ،اب میری بیٹی کی عدت کی مدت کتنی ہوگی؟

اور ان کو دماغی اٹیک ہوا تھا تو ڈاکٹروں نے اس کو مصروف رکھنے کا کہا تھا ،جس کی بناء پر اس نے ایک کمپنی میں اپلائی کیا ہے  ،اب اگر کمپنی سے جواب آجائے تو وہ  عدت کےدوران جاسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کی بیٹی کے شوہر نے فون پر اپنی بیوی کو ان الفاظ سے کہ میں آپ کو طلاق دیتا ہوں ، تین بار طلاق دی ہے تو ان الفاظ کی ادائیگی سے شرعاًتین طلاقیں واقع ہوکر نکاح ختم ہوچکا ہے،سائل کی بیٹی اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،لہذا اب عدت کے دوران رجوع اور عدت کے بعد تجدید نکاح بھی نہیں ہوسکتا ،مطلقہ اپنی عدت مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،اگر حمل ہے تو بچہ کی پیدائش تک، مکمل کرکے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے میں آزاد ہوگی ۔

باقی عدت کے دوران شرعی عذر کے بغیرگھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے،لہذا اگر ڈاکٹر نے بیٹی  کو مصروف رکھنے کا  کہا ہے تو گھر میں ہی اس کے لیے کچھ مشغولیت مہیا کریں،محض مصروفیت کی خاطر عدت کے دوران ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکلنا شرعا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین  میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، باب العدۃ،فصل فی الحداد،ج3،ص536،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں