دو ہفتے پہلے میرا بیٹا پیدا ہوا ہے، بچے کی پیدائش کے بعد جو چالیس دن تک خون آتا ہے وہ 4 دن پہلے سے نہیں آرہا، کیا اب وہ نہا کر نماز پڑھ سکتی ہے؟ اور ہم مباشرت کر سکتے ہیں؟
اگر سائل کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش ہے یا اس سے پہلے بھی بچے کی پیدائش ہوئی ہے اور اس دفعہ خون کے ایام گزشتہ بچے کے بعد آنے والے خون کے ایام سے زیادہ ہیں تو غسل کرکے نماز پڑھے اور سائل کے لیے اپنی بیوی سے مباشرت کرنا بھی جائز ہے۔
تاہم اگر سائل کے ہاں اس سے پہلے بھی بچے کی پیدائش ہوئی ہے اور اس دفعہ خون کے ایام گزشتہ بچے کے بعد آنے والے خون کے ایام سے کم ہیں تو احتیاط کا تقاضا ہے کہ غسل کرکے نماز پڑھے اور لیکن سائل کے لیے عادت کے ایام گزرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مباشرت کرنا جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لأقله) فإن لدون عادتها لم يحل، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا؛ وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه (أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب (والتحريمة) يعني من آخر وقت الصلاة
(قوله وإن لعادتها) وكذا لو كانت مبتدأة درر
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين، كتاب الطهارة، باب الحيض 1/ 295 ط:سعيد)
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144110200433
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن