40 دن سے پہلے اگر حمل ضائع ہو جائے تو اس کے بعد جو خون آئے تو کیا وہ حیض شمار ہوگا یا نفاس؟ اگر حیض شمار ہوگا تو خون اگر دس دن سے زیادہ آ جائے تو نماز کا کیا حکم ہے؟جب کہ عورت کی ایام کی عام عادت سات دن کی ہے!
چوں کہ 40 دن کے حمل میں اعضاء وغیرہ ظاہر نہیں ہوتے ہیں؛ لہذا اس کے بعد آنے والا خون اگر کم از کم تین روز تک آیا ہو، اور اس سے پہلے ایک طہرتام (پندرہ دن کا دورانیہ) گزرا ہو تو پھر یہ حیض (ماہواری) ہے، عورت سات دن کے بعد کے خون کو استحاضہ (بیماری )شمار کرے، اور نماز وغیرہ پڑھے ، اگر اس سے پہلے ایک طہر نہ گزرا ہو یا آنے والا خون تین دن سے کم ہو تو پھر یہ مکمل خون نہ نفاس ہے اور نہ حیض بلکہ استحاضہ (بیماری) کا خون ہوگااور عورت تمام ایام کی نماز پڑھے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200278
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن