میں نے اپنا مکان ایک شخص کو کرایہ پر دیا، اس شخص نے میری اجازت اور مجھے بتائے بغیر میرے مکان میں کچھ آرائش کا کام کروا لیا، مجھے اس کا علم تب ہوا جب مکان خالی ہوا، اب وہ شخص کہتا ہے کہ اس آرائشی کام پر میرے اتنے پیسے لگے ہیں، لہذا آپ مجھے وہ پیسے دیں۔ کیا مجھ پر وہ پیسے دینے لازم ہیں؟ جب کہ نہ اس نے مجھ سے وہ کام کرنے کی اجازت لی اور نہ ہی مجھے بتایا اور نا میرا وہ کام کروانے کا کوئی ارادہ تھا!
کرایہ دار نے آپ کی اجازت و رضامندی کے بغیر مکان میں آرائش وغیرہ کا جو کام کرایا ہے، اس کا خرچہ آپ کے ذمے لازم نہیں ہے۔
فتاوی شامی (6 / 79)میں ہے:
"(و عمارة الدار) المستأجرة (و تطيينها و إصلاح الميزاب و ما كان من البناء على ربّ الدار) و كذا كلّ ما يخل بالسكنى ... (و إصلاح بئر الماء و البالوعة و المخرج على صاحب الدار) لكن (بلا جبر عليه) لأنه لايجبر على إصلاح ملكه (فإن فعله المستأجر فهو متبرع).
(قوله: فهو متبرع ) أي و لايحسب له من الأجرة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201247
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن