ایک بندہ متحدۃ عرب امارات میں رہتا ہے،اس کے پاس 7500 درھم ہیں ، اس پر سال پورا ہونے پر زکاۃ آئی گی ؟
واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس صرف نقد رقم ہو اور سونا چاندی نہ ہو اور وہ رقم مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہو تو اس شخص پر زکاۃ واجب ہوتی ہے ،صورت مسؤلہ میں اگر مذکورہ شخص کے پاس ضرورت سے زائد ۷۵۰۰ درہم ہیں تو اس پر سال پورا ہونے پر زکاۃ واجب ہوگی ؛اس لیے کہ ۷۵۰۰ درہم کی رقم چاندی کے نصاب سے زیادہ ہے ۔
وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:
(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) بالرفع صفة ملك، خرج مال المكاتب...(فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) سواء كان لله كزكاة... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم. (رد المحتار2/ 259ط:سعيد)فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144207200308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن