بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

7 بیٹیوں اور 3 بہنوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک آدمی ہے، اس کے  7 بیٹیاں ہے ، 3  بہنیں ہیں، چچا کے بیٹے بھی ہیں۔ یہ آدمی فوت ہو گیا ہے ۔

نوٹ: اس آدمی کا والد جب فوت ہواتھا تو اس کی میراث میں جو حصہ اس بیٹے کا تھا وہ حصہ اس نے تحریر کیا اپنے اس بیٹے کو اب دونوں فوت ہو گئے ہیں  ۔ اب اس کی میراث ان  7 بیٹیوں،3 بہنوں اور چچا کے بیٹے کے درمیان کس طرح تقسیم ہوگی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ورثا اس کی بیٹیاں اور بہنیں ہیں، اس کے چچا کے بیٹے اس کے ورثا نہیں، لہذا  اس  کی میراث بیٹیوں اور بہنوں میں تقسیم ہوگی، اس کے چچاکے بیٹوں کو میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا۔

مرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو  63 حصوں میں تقسیم کرکے 6،6 حصے ہر بیٹی کو اور 7،7 حصے ہر بہن کو ملیں گے۔

فی صد کے اعتبار سے 9.52 فی صد ہر بیٹی کو اور11.11 فی صد ہر بہن کو ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں