بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1446ھ 18 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کا خون مقررہ تاریخ میں نہ آنے کی صورت میں عورت کیا کرے؟


سوال

ماہواری خون وقت مقررہ پر نہ آنے کی صورت میں عورت کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا مقررہ تاریخ پر ہی ماہواری خون کی پابندی شروع ہوجائےگی یا خون کے آنے کا انتظار کرے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی  عورت کی ماہواری کا خون مقررہ وقت پر نہ آیا ہو تو مذکورہ عورت نماز  اور روزے جاری رکھے،کیوں کہ  عادت بدلتی رہتی ہے،اور جب تک خون آنا شروع نہیں ہوگا، ماہواری شروع نہیں ہو گی۔

فتاویٰ ہندیہ   میں ہے:

"لا يثبت حكم كل منها(الحيض والنفاس والاستحاضة) إلا بخروج الدم وظهوره وهذا هو ظاهر مذهب أصحابنا وعليه عامة مشايخنا وعليه الفتوى. هكذا في المحيط.

(الأحكام التي يشترك فيها الحيض والنفاس ثمانية)

(منها) أن يسقط عن الحائض والنفساء الصلاة فلا تقضي. هكذا في الكفاية إذا رأت المرأة الدم تترك الصلاة من أول ما رأت قال الفقيه وبه نأخذ. كذا في التتارخانية ناقلا عن النوازل وهو الصحيح. كذا في التبيين."

(‌‌كتاب الطهارة، الباب السادس، الفصل الرابع، ج: 1، ص: 38، ط: دار الفکر)

  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144606100559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں