بیوی کا شوہر کے منع کرنے پر بھی میکے جانا اور اس بات پر اس کے والدین کا بھی ساتھ دینا، کیا بیوی کو شوہر کی بغیر اجازت جانا صحیح ہے؟
اگر میکہ قریب ہے تو ہفتے میں ایک دن اور دور ہے تو کبھی کبھار کسی محرم کے ساتھ جاکر اپنے والدین کی زیارت کرنا عورت کاحق ہے، شوہر کا روکنا درست نہیں، تاہم شوہر اگر کسی معقول وجہ سے روکے تو اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا درست نہیں ہوگا، البتہ اس صورت میں بیوی کے والدین اگر ہفتے میں ایک مرتبہ شوہر کے گھر آکر اپنی بیٹی سے ملنا چاہیں تو یہ ان کا حق ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 145):
"فلاتخرج إلا لحق لها أو عليها أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك.
(قوله: فيما عدا ذلك) عبارة الفتح: وأما عدا ذلك من زيارة الأجانب وعيادتهم والوليمة لا يأذن لها ولا تخرج..." إلخ
الفتاوى الهندية (1 /557):
"وَإِذَا أَرَادَ الزَّوْجُ أَنْ يَمْنَعَ أَبَاهَا، أَوْ أُمَّهَا، أَوْ أَحَدًا مِنْ أَهْلِهَا مِنْ الدُّخُولِ عَلَيْهِ فِي مَنْزِلِهِ اخْتَلَفُوا فِي ذَلِكَ قَالَ بَعْضُهُمْ : لَا يَمْنَعُ مِنْ الْأَبَوَيْنِ مِنْ الدُّخُولِ عَلَيْهَا لِلزِّيَارَةِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ ، وَإِنَّمَا يَمْنَعُهُمْ مِنْ الْكَيْنُونَةِ عِنْدَهَا، وَبِهِ أَخَذَ مَشَايِخُنَا - رَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى -، وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَقِيلَ: لَايَمْنَعُهَا مِنْ الْخُرُوجِ إلَى الْوَالِدَيْنِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً ، وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى، كَذَا فِي غَايَةِ السُّرُوجِيِّ. وَهَلْ يَمْنَعُ غَيْرَ الْأَبَوَيْنِ عَنْ الزِّيَارَةِ فِي كُلِّ شَهْرٍ، وَقَالَ مَشَايِخُ بَلْخٍ: فِي كُلِّ سَنَةٍ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى، وَكَذَا لَوْ أَرَادَتْ الْمَرْأَةُ أَنْ تَخْرُجَ لِزِيَارَةِ الْمَحَارِمِ كَالْخَالَةِ وَالْعَمَّةِ وَالْأُخْتِ فَهُوَ عَلَى هَذِهِ الْأَقَاوِيلِ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَلَيْسَ لِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَ وَالِدَيْهَا وَوَلَدَهَا مِنْ غَيْرِهِ وَأَهْلَهَا مِنْ النَّظَرِ إلَيْهَا وَكَلَامَهَا فِي أَيِّ وَقْتٍ اخْتَارُوا، هَكَذَا فِي الْهِدَايَةِ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن