گھر میں آگ لگ جائے، سامان کے ساتھ ساتھ گھر میں رکھے ہوئے قرآنِ مجید بھی جل جائیں، تو اس کا کیا مطلب ہوگا؟ اور اس کے ازالہ کیسے ممکن ہے؟
اگر کسی شخص کے قصد و ارادہ اور عمل کے بغیر گھر میں کسی وجہ سے آگ لگ جائے اور اس آگ میں گھر میں رکھے ہوئے مصاحف (کلامِ پاک کے نسخے) جل جائیں تو یہ شخص گناہ گار نہیں ہوگا، شرعاً اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں۔
حدیث شریف میں ہے:
’’عن ابن عباس أن رسول اللّٰه صلي الله عليه وسلم قال: إن اللّٰه تجاوز عن أمتي الخطأ والنسیان وما استکرهوا علیه‘‘.
(رواہ ابن ماجہ، والبیہقی، باب ثواب ہذہ الامۃ، مشکوۃ، ص:۵۸۴،ط:قدیمی)
ترجمہ: ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا اورنسیان کو معاف کردیا ہے اور اس گناہ سے بھی معافی عطا فرمادی ہے جس پر مجبور کیا گیا ہو۔‘‘
(مظاہر حق جدید، ج:۴،۵، ص:۸۵۹،ط:دار الاشاعت)
’’مرقاۃ المفاتیح‘‘ میں ہے:
’’الخطأ والمعنی: أنه عفا عن الإثم المترتب علیه بالنسبة إلی سائر الأمة‘‘.
(مرقاۃ المفاتیح،ج:۱،ص:۴۷۱،ط: إمدادیه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144205200917
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن