بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عاہل نام رکھنے کا حکم


سوال

عاہل نام رکھنا کیسا ہے ؟

جواب

 "عاہل "کے معنی " بڑا خلیفہ، بڑا بادشاہ، شہنشاہ " کےآتے ہیں ، حدیث مبارکہ میں ایسے معانی پر   مشتمل نام رکھنے کی ممانعت آئی ہے  جن سے تکبر و بڑائی   اور شہنشاہیت کا معنی ظاہر ہوتا ہو ، لہذا  "عاہل " نام رکھنا  شرعا مکروہ ہے  ، نیز" عاہل" عربی لغت میں ایسی عورت کو بھی کہا جاتا ہے جس کا شوہر نہ ہو ، ا س لیے کسی مرد کا یہ نام رکھنا درست نہیں ، یہ نام رکھنے سے اجتناب کرنا چاہیے   ۔

صحیح مسلم میں ہے :

"عن همام بن منبه. قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. فذكر أحاديث منها : وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم  :"أغيظ رجل على الله يوم القيامة، وأخبثه وأغيظه عليه، رجل كان يسمى ملك الأملاك. لا ملك إلا الله ."

(کتاب الآداب، باب تحریم التسمی بملک الأملاک و ملک الملوک، ج: 3، ص: 1688، ط : دار احیاء التراث)

ترجمہ : "قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ ناراضگی کا سزاوار اور سب سے زیادہ خبیث وہ شخص ہوگا، جس کو دنیا میں 'ملک الاَملاک(شہنشاہ)' کہا جاتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بادشاہ نہیں"

لسان العرب میں ہے:

" والعاهل الملك الأعظم كالخليفة أبو عبيدة يقال للمرأة التي لا زوج لها عاهل قال ابن بري قال أبو عبيد عيهلت الإبل أهملتها وأنشد لأبي وجزة عياهل عيهلها الذواد". 

(ج: 11، ص:481، ط: دار صادر، بيروت) 

الصحاح میں ہے :

" والعاهل: الملك الأعظم، كالخليفة. ويقال للمرأة التي لا زوج لها: عاهل".

( ج: 5، ص: 1779، ط : دار العالم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں