میری شادی کو ساڑھے تین سال ہوگئےہیں،میری بیوی تین مہینے بھی میرے پاس نہیں رہی،ہر وقت لڑائی جھگڑا کرکے ماں کے گھر چلی جاتی تھی،آخری دفعہ اٹھارہ ماہ اپنی ماں کے گھر میں تھی،ایک دن میری ماں کے گھر آئی اور لڑائی جھگڑا کرنے لگی، میں نے غصہ میں ان الفاظ کے ساتھ " میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"طلاق دی،اب سوال یہ ہےکیا میں اس سے دوبارہ نکاح کرسکتا ہوں، کیا دوبارہ مہر دینا ہوگا ،کیوں کہ میں نے نہیں بلایا تھا،خود آئی تھی،لڑائی جھگڑا کرنے کے لیے؟
صورتِ مسئولہ میں سائل نے جب اپنی بیوی کو ان الفاظ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" کے ساتھ طلاق دی،تو اس سے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور نکاح ختم ہوچکا ہے،اب رجوع کی گنجائش نہیں رہی،کیوں کہ مطلقہ بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، نیز اس سے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا،سائل کی بیوی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔
قرآن کریم میں ارشادباری تعالی ہے:
"الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۔۔۔ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ "(البقرة: (229.230
’’ وہ طلاق دو مرتبہ (کی )ہے ، پھر خواہ رکھ لینا قاعدے کے موافق، خواہ چھوڑدینا خوش عنوانی کے ساتھ ... پھر اگر کوئی (تیسری) طلاق دے دے عورت کو تو پھر وہ اس کے لئے حلال نہ رہے گی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک اور خاوند کے ساتھ (عدت کے بعد) نکاح کرے۔‘‘ ) ترجمہ از بیان القرآن)
حدیث مبارک میں ہے:
"عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول قال: لا حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول."
(صحيح البخاری ،كتاب الطلاق،باب من أجاز طلاق الثلاث، 2/ 300، ط:رحمانية)
ترجمہ: ’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، عورت نے دوسری جگہ نکاح کیا اور دوسرے شوہر نے بھی طلاق دے دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوگئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! یہاں تک کہ دوسرا شوہر بھی اس کی لذت چکھ لے جیساکہ پہلے شوہر نے چکھی ہے۔‘‘
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."
(كتاب الطلاق، الرجعة، فصل في حكم الطلاق البائن، 187/3، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100220
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن