بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو ایک دو تین اورآپ مجھ سے فارغ ہو کہنے کاحکم


سوال

میرے داماد  کی میری بیٹی کے ساتھ  تو تو میں میں ہوگئی تو میرے داماد نے کہا کہ"ایک دو اور تیسری دفعہ کے لیے ہاتھ سے اشارہ کیا تھا" ،میری بیٹی نے کہا کہ اس کا کیا مطلب؟  تو اس نے فوراً جواب میں کہا آپ نے اس کا مطلب نہیں سمجھا؟ آپ مجھ سے فارغ ہو، اس لیے کہ آپ میری بات نہیں مانتی ،اس وقت میری بیٹی کا ایک بیٹا تھا جس کو میرا داماد لے گیا،اور میری بیٹی حاملہ بھی تھی ،بعد میں اس کی بچی پیدا ہوگئی ،اس بات کو چھ سال کا عرصہ گزرگیا ہےاور میرا داماد واپس نہیں آیا ،اب پوچھنا یہ ہےکہ میری بیٹی پر طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں اور اگر ہوگئی ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب سائل کے دامادنے اپنی بیوی (سائل کی بیٹی)سے کہا کہ:" ایک دو تین اور تیسری دفعہ کے لیے ہاتھ سے اشارہ کیا" تو   محض ایک دو تین کہنے اور اشارہ کرنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی تھی ،اس کے بعد جب سائل کے داماد نے یہ کہاکہ :"آپ مجھ سے فارغ ہواس لیے کہ آپ میری بات نہیں مانتی" تو اس جملے سے شوہرکی نیت اگر طلاق  کی تھی تو اس  سے سائل کی بیٹی پر ایک طلاق بائن واقع ہوکر نکاح ٹوٹ گیا تھا،اور اگر مذکورہ جملے سے شوہر کی نیت طلاق کی  نہ تھی تو پھر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی  ،دونوں کا نکاح برقرار ہے۔

لہذا طلاق کی نیت تھی یا نہیں؟ اس کی وضاحت شوہرہی کرسکتا ہے،لہذا جب تک اس سے وضاحت نہ لی جائے اور وہ نیت طلاق کی تصدیق نہ کرے تو سائل کی بیٹی اپنے شوہر کے نکاح میں رہےگی،دوسری جگہ نکاح کی گنجائش نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية"

(کتاب الطلاق،ج:3 ،ص :230،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب،۔۔۔(فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا، (يحتمل ردا، ونحو خلية برية حرام بائن) ومرادفها كبتة بتلة (يصلح سبا،  ۔۔۔۔۔۔۔ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط)"

(کتاب الطلاق ،باب الکنایات، ج:3، ص: 296 /300 ،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها "

( کتاب الطلاق ،الباب السادس فی الرجعة، ج:1، ص : 472، ط:رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں