رات کو دس بجے ہمارے دونوں میاں بیوی میں لڑائی ہوئی، لڑائی کے دوران وہ مجھے گالیاں دے رہی تھی ،میں نے کہا "ابھی اگر تم نے مجھے گالی دی تو تجھے طلاق ہے "پھر اس نے بددعا دی ،میں نے کہا "ابھی اگر تم نے بد دعا دی تو تجھے طلاق ہے " میرے دل میں خیال اور اردہ پوری رات کا تھا۔ پھر رات کو 3:45 پر وہ اٹھی اورمیرے پاس آئی میں الگ سو رہا تھا،اس نے مجھ پر ہاتھ رکھاتو میں نے اس کا ہاتھ ہٹایا اور ہاتھ مروڑا تو اس نے کہا کہ "غرق ہوجا" ۔واضح رہے کہ ہماری دو طلاقیں پہلے ہوچکی ہیں ،اب سوال یہ ہے کہ میری بیوی پر طلاق ہوگئی یا نہیں ۔
وضاحت: پہلے دو طلاقیں الگ الگ مواقع پر دی تھیں اور عدت کے اندر رجوع کرلیا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں جب آپ اپنی بیوی کو پہلے ہی دو طلاقیں دے چکے ہیں اس کے بعد آپ نے اپنی بیوی کو یہ کہا کہ " ابھی تم نے گالی دی تو تمہیں طلاق ہے" پھر کہا کہ " ابھی تم نے بد دعا دی تو تمہیں طلاق ہے" ان جملوں سے تعلیق صحیح ہوگئی تھی، لہذا جب بیوی نے رات گئے جا کر یہ کہا کہ "غرق ہوجا" تو اس سے بد دعا دینے پر معلق طلاق کی شرط پائی جانے سے آپ کی بیوی پر تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی اور آپ کی بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ آپ پر حرام ہوگئی، اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔
الدر المختار میں ہے:
(وإن نوى الوقت أو الشرط اعتبرت) نيته اتفاقا ما لم تقم قرينة الفور فعلى الفور۔
( الدر المختار مع رد المحتار، مطلب في إضافة الطلاق إلى الزمان، 264/3، سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100678
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن