بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عدالت میں جا کر خفیہ طور پر نکاح کا حکم


سوال

ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا، اب بیوہ اور دو بیٹیاں اسی  گھر میں رہتی ہیں، عورت ایک دوسرے لڑکے کو پسند کرتی ہے، اور وہ لڑکا بھی اس کو بہت پسند کرتا ہے، دونوں نکاح کی خواہش بھی رکھتے ہیں لیکن خاندان والوں سے ڈر لگتا ہے، دونوں نے عدالت جا کر نکاح کرلیا، خاندان کے لوگوں کو نہیں بتایا، خفیہ طور پر دونوں نے نکاح  کرلیا، اس نکاح کو 6سال کا عرصہ ہوگیاہے، اور ابھی تک گھر والوں کو نہیں معلوم، دونوں کو ملنا ہوتا ہے تو باہر کسی جگہ پر ملاقات کرتے ہیں، اور ہمبستری بھی کرتے ہیں، لیکن  دونوں نے اپنے گھر والوں سے چھپاکر رکھا ہے۔  

سوال یہ ہے کہ ہمارا نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکا اور لڑکی نے  دو مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے   ایجاب و قبول کرلیا تھا ،  تو نکاح منعقد ہوچکا،جس کے بعد دونوں کا ملنا جائزہے،  البتہ  گھر والوں سے چھپ کر اس طرح نکاح کرنا یہ مناسب نہیں تھا  ؛ کیوں کہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو کھلے عام اور  مساجد میں کرنے کا حکم دیا ہے، نیز شریعتِ مطہرہ میں نکاح کو علی الاعلان کرنا مستحب ہے، نہ کہ چھپ چھپا کر خفیہ طریقہ سے کرنا، اس لیے اپنے اپنے گھر والوں کو نکاح کے سلسلہ میں اعتماد میں لینے کی کوشش کریں،تا کہ ہونے والی اولاد کو بعد میں پریشانی نہ ہو  اور اگر نکاح میں گواہ موجود نہیں تھے تو یہ نکاح منعقد نہیں ہوا، دونوں کا ملنا یا جسمانی تعلق قائم کرنا ناجائز ہے اور حرام ہے، اب تک جو کیا اس پر توبہ و استغفار کریں۔

تحفۃ الاحوذی  میں ہے:

"قال رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم: «أعلنوا هذا النكاح، واجعلوه في المساجد،واضربواعليه بالدفوف.

قَوْلُهُ: (أعلنوا هذا النكاح) أي بالبينة فالأمر للوجوب أو بالإظهار والاشتهار فالأمر للاستحباب كما في قوله (واجعلوه في المساجد) وهو إما لأنه أدعى للإعلان أولحصول بركة المكان (واضربوا عليه) أي على النكاح (بالدفوف) لكن خارج المسجد."

(كتاب النكاح، باب ماجاءفى إعلان النكاح، ج:4، ص:174، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرط حضور شاهدین حرین مکلفین سامعین قولهما معا علی الأصح فاهمین أنه نکاح علی المذهب مسلمین لنکاح المسلمة".

( کتاب النکاح ،ج:2،ص: 373، ط:سعید)

وفیہ أیضاً:

"ویندب إعلانه وتقدیم خطبة وکونه في مسجد یوم جمعة بعاقد رشید وشهودعدول."

(کتاب النکاح ،ج:4، ص:66، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں