بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1446ھ 18 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا ایک شہر میں صدقہ فطر ادا کرنے کے بعد دوسرے شہر جاکر عید منانے کی وجہ سے دوبارہ صدقہ فطر دینا پڑے گا


سوال

ایک شخص کے دو گھر ہیں ایک لاہور میں اور ایک اوکاڑہ میں، اس نے پہلے گھر میں رہتے ہوئے اپنا صدقہ فطر ادا کر دیا پھر وہ عید سے پہلے پہلے اپنے دوسرے گھر چلا گیا، کیا اب وہ وہاں بھی اپنا صدقہ  فطر ادا کرے گا ؟عید اس نے دوسرے گھر میں کرنی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص صدقہ فطر کی ادائیگی کے بعد دوسرے شہر  چلا گیا ہے تو اگر پہلے شہر  میں ادا کیا گیا صدقہ فطراور متعلقہ دوسرے شہر میں صدقہ فطر کی مقدارِ قیمت میں کوئی فرق نہیں ہے تو وہی اداشدہ صدقہ فطر کافی ہے، تاہم اگر دونوں جگہ کے صدقہ فطر کی قیمت میں فرق ہے تو جتنی زائد قیمت بنتی ہےوہ زائد قیمت دوسرے شہر  میں ادا کرنا لازم ہوگا، محض پہلے ادا شدہ صدقہ فطر کافی نہیں ہوگا۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"(سوال:10531): صدقہ فطر پہلے ادا کردیا تھا، جب عید کا دن آیا تو قیمت بڑھ گئی، تو اب بڑھی ہوئی قیمت اداء کی جائےگی یا نہیں؟

الجواب حامداً ومصلیاً:قیمت میں جتنا اضافہ ہوا ہے وہ اور دے دے۔ فقط واللہ اعلم

حررہ العبدمحمود غفرلہ، دارالعلوم دیوبند، 8/ 9/ 94ھ"

(کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر ومصارفہا، عنوان:صدقۃ الفطر اداکرنے کے بعد قیمت بڑھ گئی، تو کیا کرے؟، ج:22، ص:347، ط:ادارۃ الفاروق)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وإن أدى قيمتها فعنده تعتبر القيمة يوم الوجوب في الزيادة والنقصان."

(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:238، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي،وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح.

(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه."

(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکوۃ، فروع فی مصرف الزکوۃ، ج:2، ص:355، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609102187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں