بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک شخص پر زمین فروخت کرنے کے بعد کسی اور پر فروخت کرنا


سوال

میرے سسر کے بیٹے(سالے) نے اپنے والد کی جائیداد میں سے ایک زمین تمام ورثاء کی اجازت سے مجھے  14 لاکھ روپے میں فروخت کی تھی،جس میں سے سات لاکھ روپے میں نے ادا بھی کیے ہیں،اس معاملہ پر ایک اس کا بھائی ،ایک میرا بھائی اور ایک تیسرا بندہ گواہ بھی ہے کہ ہمارے درمیان یہ سودا طے ہوچکا تھا، اور ایک سادہ کا غذ پر لکھا گیا تھا،لیکن اب وہ کہتاہے کہ میں نے کہا تھاکہ اگر میرے چچا لوگ اس زمین کو نہیں خریدیں گے تو میں آپ کو بیچ دوں گا،اور اس نے وہ زمین لالچ میں آکر کسی اور کو 24 لاکھ روپے میں فروخت کردی ہے،اب پوچھنایہ ہے کہ اس کے لیے اس زمین کو دوسرے شخص پر فروخت کرنا جائز ہے یانہیں ؟ جب کہ میرے ساتھ سواد مکمل ہوچکا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب سائل نے اپنے سالے سے تمام ورثاء کی اجازت سے مذکورہ زمین 14 لاکھ روپے میں خریدی تھی، اور اس میں سے سات لاکھ روپے اس کو ادا بھی کردیے تھے تو یہ سودا مکمل ہوچکا تھا، اور سائل اس زمین کا مالک بن چکاتھا،اس کے بعد سائل کے سالے کا اس زمین کو کسی دوسرے شخص پر بیچنا جائز نہیں تھا،لہذا یہ دوسری بیع سائل کی اجازت پر موقوف ہے،  اگر سائل اجازت دےدے تو یہ بیع نافذ ہوجائےگی اور اگر سائل اس پر راضی نہ ہو تو  یہ بیع قابلِ فسخ  یاخود بخود فسخ ہوجائےگی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع إذا كان البيع باتا."

(كتاب البيوع،ألباب الأول في تعريف البيع وركنه ج:3،ص:3،ط:رشيديه)

فتح القدیر میں ہے:

"وإذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية."

(كتاب البيوع ج:6،ص:257،ط:دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌فصل في الفضولي مناسبته ظاهرة، وذكره في الكنز بعد الاستحقاق؛ لأنه من صوره. (هو) من يشتغل بما لا يعنيه فالقائل لمن يأمر بالمعروف: أنت فضولي يخشى عليه الكفر فتح. واصطلاحا (من يتصرف في حق غيره) بمنزلة الجنس (بغير إذن شرعي) فصل خرج به نحو وكيل ووصي (كل تصرف صدر منه) تمليكا كان كبيع وتزويج، وإسقاطا كطلاق وإعتاق (وله مجيز) أي لهذا التصرف من يقدر على إجازته(حال وقوعه انعقد موقوفا) وما لا يجيز له حالة العقد لا ينعقد أصلا."

(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، فصل فی الفضولی،ج:5،ص: 106ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں