دسمبر میں میرا نکاح ہے اور مہر 2 لاکھ روپے رکھا گیا ہے، مگر خاندان میں کچھ لوگوں کی باتوں اور نظروں کی وجہ سے میں چاہتا ہوں کہ بوقت نکاح مہر 50 ہزار ذکر کیا جائے اور حقیقت میں مہر 2 لاکھ ہی ہوگا۔ اس کے متعلق راہ نمائی فرمائیں، اور کیا حیلہ اختیار کیا جا سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ طریقہ جائز ہے اور اس صورت میں وہی مہر لازم ہوگا جو فریقین نےآپسی رضامندی سے طے کیا ہے، یعنی شوہر پر مہر دو لاکھ ہی ادا کرنا لازم ہوگا،اس کے لیے ضروری ہوگا کہ یا تو نکاح سے پہلے باہمی رضامندی ست دو لاکھ روپے مہر کی ایک تحریر لکھی جائے یا پھر نکاح کے بعد ڈیڑھ لاکھ روپے مزید مہر بڑھا دیا جائے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"[مطلب في مهر السر ومهر العلانية]
(قوله: المهر مهر السر إلخ) المسألة على وجهين: الأول تواضعا في السر على مهر ثم تعاقدا في العلانية بأكثر والجنس واحد، فإن اتفقا على المواضعة فالمهر مهر السر وإلا فالمسمى في العقد ما لم يبرهن الزوج على أن الزيادة سمعة، وإن اختلف الجنس فإن لم يتفقا على المواضعة فالمهر هو المسمى في العقد، وإن اتفقا عليها انعقد بمهر المثل، وإن تواضعا في السر على أن المهر دنانير ثم تعاقدا في العلانية على أن لا مهر لها فالمهر ما في السر من الدنانير؛ لأنه لم يوجد ما يوجب الإعراض عنها، وإن تعاقدا على أن لاتكون الدنانير مهرًا لها أو سكتا في العلانية عن المهر انعقد بمهر المثل."
(كتاب النكاح، باب المهر، مطلب في مهر السر و مهر العلانية، ج:3، ص:161، ط:دار الفكر۔بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144604100201
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن