میرے پاس پانچ لاکھ روپے تھے، جس سے میں نے موٹر سائیکل اور موبائل وغیرہ لے کر لوگوں کو قسطوں پر دے دیا جوکہ ماہانہ تیس ہزار مجھے وصول ہورہے ہیں، جو بمشکل گھر کی کفایت کرجائے، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مجھ پر سال گزرنے کے بعد زکوة فرض ہے یا نہیں؟ تفصیلی جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
بصورتِ مسئولہ سال مکمل ہونے پر جتنی رقم لوگوں سے قابلِ وصول ہو گی (اگر وہ مجموعی طور پر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو، جیساکہ سوال سے ظاہر ہے، تو) اس کا ڈھائی فی صد زکات میں دینا لازم ہو گا، جو رقم وصول کرکے خرچ کرلی ہے اس کی زکات ذمہ پر واجب نہیں۔
العناية شرح الهداية (2/ 218) :
"(الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق أو الذهب) لقوله عليه الصلاة والسلام فيها: «يقومها فيؤدي من كل مائتي درهم خمسة دراهم»، ولأنها معدة للاستنماء بإعداد العبد فأشبه المعد بإعداد الشرع، وتشترط نية التجارة ليثبت الإعداد."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209202357
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن