بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

اگر شوہر رمضان کی قضاء روزے کے دوران بیوی سے زبردستی جماع کر لے تو بیوی پر کفارے کا حکم


سوال

ا گر کسی عورت سے شوہر رمضان المبارک ماہ کے بغیر قضائی روزوں کی حالت میں زبردستی سے جماع کرلےتو کیا بیوی پر کفارہ ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ غیر رمضان میں  قضاروزہ رکھنے کے بعد  جماع کرنے کی وجہ سے صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون پر  صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(أو أفسد غير صوم رمضان أداء) لاختصاصها بهتك رمضان

(قوله: أو أفسد) أي ولو بأكل أو جماع (قوله: غير صوم رمضان) صفة لموصوف محذوف دل عليه المقام أي صوما غير صوم رمضان فلا يشمل ما لو أفسد صلاة أو حجا وعبارة الكنز صوم غير رمضان وهي أولى أفاده ح (قوله: أداء) حال من صوم وقيد به لإفادة نفي الكفارة بإفساد قضاء رمضان لا لنفي القضاء أيضا بإفساده (قوله: لاختصاصها) أي الكفارة وهو علة للتقييد بالغيرية وبالأداء (وقوله: بهتك رمضان) : أي بخرق حرمة شهر رمضان فلا تجب بإفساد قضائه أو إفساد صوم غيره؛ لأن الإفطار في رمضان أبلغ في الجناية فلا يلحق به غيره لورودها فيه على خلاف القياس."

(کتاب الصوم، ج:2، ص:404، ط: ایچ ایم سعید)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144608100045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں