بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

اگر ورثاء میں صرف بیٹیاں ہوں تو ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی؟


سوال

اگر ایک آدمی کی صرف بیٹیاں ہی ہوں تو اس کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے، اور اس کے  ورثاء میں صرف بیٹیاں ہوں ، بیوہ، بیٹے، والد ، دادا، والدہ، بھائی، بہن ، بھتیجے،  چچا، چچازاد بھائی  یعنی عصبات میں سے  کوئی بھی  نہ  ہو، تو  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ  یعنی مرحوم  کی تجہیز و تکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم پر  قرض ہو ، تو اس كو ادا كرنے كے بعد، اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو،  تو  اُسے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنے کے  بعد ،باقی   کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو مرحوم  کی  بیٹیوں کے درمیان برابر تقسیم کر  دیا جائے گا۔

نوٹ : اگر بیٹیوں کے علاوہ مذکورہ  ورثاء میں سے کوئی وارث  ہو تو ان کی تفصیل لکھ کر دوبارہ دار الافتاء سے رجوع کرسکتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606102453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں