بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

اگر زمیندار اور کاشت کار بیج، کھاد، ہل اور کٹائی کے اخراجات کو آپس میں تقسیم کرلیں تو مزارعت درست ہے یا نہیں؟


سوال

زید (زمیندار) نے خالد کو کاشت کاری کے لیے زمین اس شرط پر دی کہ سال گزرنے کے بعد پیداوار میں سے نصف نصف دونوں تقسیم کرلیں گے، اس کے ساتھ بیج، کھاد وغیرہ کے اخراجات اور ہل چلانے اور فصل کاٹنے پر مزدوروں کی مزدوری دونوں نے آپس میں تقسیم کر لی ہے، کیا ایسا کرنا جائزہے؟ اگر نہیں، تو کیا اس کی کوئی جائز شکل ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ زمین دار اور کاشت کار کا بیج اور ہل چلانے کے لیے ٹریکٹر وغیرہ کے اخراجات کو آپس میں تقسیم کرنا درست نہیں ہے، ایسا کرنے کی صورت میں مزارعت كا معاملہ فاسد ہوجائے گا، اس کو درست کرنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ زمین دار کی صرف زمین ہوجائے اور بیج، کاشت کاری كا عمل اور ہل کے لیے ٹریکٹر وغیرہ دوسرے شخص کی طرف سے ہو۔

دوسری صورت یہ ہے کہ زمین، ٹریکٹر اور بیج زمین دار دے، جب کہ کاشت کار صرف کام کرے۔

اور تیسری صورت یہ ہے کہ زمین اور بیج زمین دار دے دے، اور دوسرا شخص ہل کے لیے ٹریکٹر یا بیل وغیرہ اپنا لے  آئے، اور کاشت کاری کا کام بھی خود ہی کرے، ان تینوں صورتوں میں پیداوار کو فیصدی حساب سے متعین کرلینے کے بعد مزارعت کا معاملہ درست ہوگا۔

جہاں تک کھاد اور فصل کی کٹائی وغیرہ کی بات ہے، تو اس صورت میں تفصیل یہ ہے کہ کھاد کا خرچہ تو کاشت کار پر لازم ہوگا؛ کیوں کہ یہ کاشت کاری کا حصہ ہے، البتہ فصل کٹائی کا معاملہ چوں کہ کھیتی پکنے کے بعد کا معاملہ ہے، اس لیے اس کے اخراجات زمین دار اور کاشت کار دونوں پر اپنے اپنے حصوں کے بقدر لازم ہوں گے۔

فتاوي قاضيخان  میں ہے:

"فإن كانت الأرض لأحدهما وشرطا أن يكون البذر منهما إن شرطا العمل على غير صاحب الأرض، وشرطا أن يكون الخارج بينهما نصفين، كانت فاسدة لأن صاحب الأرض يصير قائلاً للعامل : ازرع أرضي ببذري على أن يكون الخارج كله لي، أو : ازرع أرضي ببذرك على أن يكون الخارج كله لك كان فاسداً، لأن هذه مزارعة بجميع الخارج بشرط إعارة نصف الأرض من العامل."

(كتاب المزارعة، ج: ٣، ص: ٢٤، ط: دار الكتب العلمية)

حاشية ابن عابدين  میں ہے:

"أما لو كان بعضها من واحد والباقي منهما فهي أكثر من سبعة كما لا يخفى بقي الكلام في حكم ما عدا هذه السبعة، وقد ذكر له البزازي ضابطا فقال: كل ما لا يجوز إذا كان من واحد لا يجوز إذا كان من اثنين، وفرع عليه ما لو أخذ رجلان أرض رجل على أن يكون البذر من أحدهما والبقر والعمل من آخر لا يصح اهـ. أي؛ لأن الأرض هنا منهما، ولو كانت من أحدهما لا يصح ونقل هذا الضابط الرملي وقال: وبه تستخرج الأحكام، مثلا إذا كان البذر مشتركا، والباقي من واحد لا يجوز؛ لأنه لو كان من واحد لا يجوز، فكذا إذا كان منهما ومثله إذا كان الكل مشتركا، لكن في هاتين الصورتين يكون الخارج بينهما على قدر بذرهما ولا أجر للعامل لعمله في المشترك، فافهم واستخرج بقية الأحكام بفهمك اهـ."

(کتاب المزارعة، ج: ٦، ص: ٢٧٨، ط: سعيد)

مجمع الأنهر في شرح ملتقي الأبحر  میں ہے:

"(وكذا) تبطل . . . (أو) كان (البذر لأحدهما والباقي) وهو العمل والبقر والأرض (للآخر) . . . وههنا صورة أخرى لم يذكرها وهي أن يكون البقر من واحد والباقي من الآخر قالوا هي فاسدة؛ لأن ذلك استئجار البقر بأجر مجهول إذ لا تعامل في استئجار البقر ببعض الخارج فلا يعلم ما هو أجره بحسب التعامل."

(کتاب المزارعة، ج: ٢، ص: ٥٠١، ط: دار إحياء التراث)

الفتاوي الهندية  میں ہے:

"والأصل أن كل ما يحتاج إليه الزرع قبل إدراكه وجفافه مما يرجع إلى إصلاحه من السقي والحفظ وقلع الحشاوة وحفر الأنهار ونحوها فعلى المزارع وكل عمل يكون بعد تناهي الزرع وإدراكه وجفافه قبل قسمة الحب مما يحتاج إليه لخلوص الحب وتنقيته يكون بينهما على شرط الخارج وكل عمل يكون بعد القسمة من الحمل إلى البيت ونحوه مما يحتاج إليه لإحراز المقسوم فعلى كل واحد في نصيبه."

(کتاب المزارعة، الباب الأول، ج: ٥، ص: ٢٣٦، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"المزارعة أنواع (منها) : أن تكون الأرض والبذر والبقر والآلة من جانب، والعمل من جانب وهذا جائز . . . (ومنها) : أن تكون الأرض من جانب، والباقي كله من جانب، وهذا أيضا جائز . . . (ومنها) : أن تكون الأرض والبذر من جانب والبقر والآلة والعمل من جانب فهذا أيضا جائز."

(کتاب المزارعة، فصل في بيان أنواع المزارعة، ج: ٦، ص: ١٧٩، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله تعالى أعلم


فتوی نمبر : 144605101222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں