اگر سال پورا ہونے کامہینہ بالکل بھی یاد نہ ہو تو زکوۃ کی ادائیگی کیسے ہوگی؟
بصورتِ مسئولہ اگر کسی کو صاحبِ نصاب بننے کی قمری تاریخ یاد نہ ہو تو غور وفکر کے بعد جس تاریخ کا گمان غالب ہو، وہ تاریخ زکوۃ کی ادائیگی کے لیے متعین کرلے، اگر کسی تاریخ کے بارے میں گمان غالب نہ ہوتو خود کوئی قمری تاریخ متعین کرلے، آئندہ اس تاریخ سے پورا سال مکمل ہونے کے بعد زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري، كذا في القنية."
(كتاب الزكوة، الباب الاول فى تفسير الزكوة، ج:1، ص:175، ط:ط:مكتبه رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200706
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن