اگر بھانجی کے ساتھ ہم بستری کر لی تو نکاح کا کیا مسئلہ رہے گا؟
واضح رہے کہ زنا کرنا سخت ترین گناہ اور حرام ہے،اور پھر خصوصًا اپنی بھانجی جو بیٹی کی طرح ہوتی ہے، اس کے ساتھ زنا کرنا اس کی قباحت اور شناعت اور بھی زیادہ ہے،محرم سے زنا کرنے والے کے بارے میں کفایت المفتی میں ہےکہ:
" شریعت محمد یہ میں اس پر حد زنا لازم ہے، لیکن اقامت حدود کا زمانہ نہیں ہے، اس لیے مسلمانوں کو لازم ہے کہ زجر اًو توبیخاًایسے شخص سے تعلقات اسلامیہ سلام کلام ،مخالطت و غیرہ ترک کر دیں اور جب تک وہ تو بہ نہ کرے اور اس کی توبہ کا خلوص قرائن سے معلوم نہ ہو جائے ،اس وقت تک اس سے مجانبت قائم رکھیں۔ واللہ اعلم بالصواب. "
( کتاب الحدود والجنایات، 221/2، ط: دارالاشاعت، کراچی)
لہذا دونوں پر صِدق دِل سے توبہ کرنا لازم ہے، اور آئندہ دونوں خلوت میں بالکل ساتھ نہ رہیں، البتہ اس سے ان کےنکاح پر کوئی اثر نہيں پڑے گا۔
الزواجر عن إقتراف الكبائر ميں ہے:
" و أعظم الزنا على الإطلاق الزنا بالمحارم."
( کتاب الحدود، الکبیرۃ الثامنة والخمسون بعد الثلاث مائة الز نا، 226/2، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101737
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن