بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر کسی کی بیوی زانیہ فاحشہ ہو، تو وہ کیا کرے؟


سوال

زید کی بیوی زانیہ فاحشہ اور پرلے درجے کی بد اخلاق ہے، ایسی صورتِ حال میں زید کے لیے  شریعت میں  کیا حکم ہے؟ کیا وہ بیوی کے ساتھ عقد نکاح کو برقرار رکھے یا پھر اسے طلاق دے ؟ اگر طلاق دینا بہتر ہے تو فبھا، لیکن اگر عقد نکاح کو برقرار رکھنا بہتر ہے تو بیوی کے ساتھ پیار محبت سے رہے یا پھر نفرت اور ناپسندیدگی سے؟

جواب

واضح رہے کہ زنا ایک بد ترین فعل ہے اور اگر کسی شادی شدہ مرد یا عورت سے صادر ہو، تو اس کی قباحت اور شناعت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ بات بھی واضح رہے  کہ بیوی پر شوہر کی اطاعت اور فرماں برداری لازم ہے اور شوہر کی نافرمانی کرنا اور بداخلاقی سے پیش آنا ناجائزاور حرام ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر زید کی بیوی زانیہ فاحشہ اور بد اخلاق ہو،تو سب سے پہلے تو اس عورت کو چاہیے کہ صدقِ دل سے اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ان افعال کے نہ کرنے کا پختہ عزم کرے اور  زید کو چاہیے کہ وہ اسے پیار محبت سے سمجھائے اور اللہ کے عذاب اور آخرت سے ڈرائے اور زنا کے بارے میں جو قرآن و احادیث میں وعیدیں آئی ہیں، ان سے ڈرائے، اگر بیوی مان جاتی ہے اور اللہ کے حضور توبہ  و استغفار کر کے اپنے ان تمام کاموں کو چھوڑ دیتی ہے، تو بہت اچھی بات ہے  اور اگر بیوی اپنی ان تمام حرکات سے باز نہ آئے، تو زید کے لیے اپنی بیوی کو طلاق دینا جائز ہے، گناہ گار نہ ہوگا۔

نفع المفتی والسائل میں ہے:

"إذا اعتادت الزوجة الفسق، علیه الأمر بالمعروف والنهي عن المنکر، والضرب فیما یجوز فیه؛ فإن لم تنزجر لایجب التطلیق علیه؛ لأن الزوج قد أدی حق والإثم علیها، هذا ما اقتضاه الشرع، وأما مقتضی غایة التقویٰ فهو أن یطلقها، لکن جواز الطلاق إنما هو إذا قدر علی أداء المهر وإلا فلایطلقها". 

(کتاب الحظر والإباحة، ص:446، ط:دار الفاروق)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعليها أن تطيعه في نفسها، وتحفظ غيبته؛ ولأن الله عز وجل أمر بتأديبهن بالهجر والضرب عند عدم طاعتهن، ونهى عن طاعتهن بقوله عز وجل: {فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا} [النساء: 34] ، فدل أن التأديب كان لترك الطاعة، فيدل على لزوم طاعتهن الأزواج."

(کتاب النکاح، ج:2، ص:334، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں