میں الحمد للہ شادی شدہ ہوں، میں نے یہ قسم کھائی تھی کہ اگر میں نے مشت زنی ( استمناء بالید ) کی تو میری بیوی مجھ پر ثلاثاً طلاق ہو گی،پھر مجھ سے یہ کام ہو گیا تو اب اس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے یہ الفاظ کہے تھے کہ :” اگر میں نے مشت زنی ( استمناء بالید ) کی تو میری بیوی مجھ پر ثلاثاً طلاق ہو گی“ اور اس کے بعد دوبارہ سائل نے مشتِ زنی کر لی تو ایسی صورت میں شرط پائی جانے کی وجہ سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور سائل پر بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، نکاح ٹوٹ چکا ہے، اب رجوع کرنا اور ساتھ رہنا قطعاً جائز نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و إذا أضافه إلی الشرط وقع عقیب الشرط اتفاقًا."
(الفتاوي الهندية،كتاب الطلاق ۱/ ۴۲٠ ط:رشيدية)
وفیہا ایضاً:
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به، ج:1، ص: 473، ط: مكتبه رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602100248
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن