بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل تشیع کا ذبیحہ


سوال

اہلِ تشیع کا ذبیحہ حلال ہے یا حرام؟ وضاحت سے بتائیں۔

جواب

" شیعہ " اگر قرآن مجید میں تحریف، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت، جبریل امین کے وحی لانے میں غلطی، اللہ تعالیٰ سے خطا کے صدور، یا اماموں کی عصمت اور نبوت سے بلند مقام ہونے کا عقیدہ رکھتاہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرتاہو یا حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتاہو یا اس کے علاوہ کوئی کفریہ عقیدہ رکھتا ہو تو اس کاذبیحہ حلال نہیں ہوگا، اور جس  شیعہ کے عقائد کفر و شرک کی حد تک نہ پہنچتے ہوں، وہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لے کر ذبح کرے، (اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام نہ لے) اس کا ذبیحہ حلال ہوگا۔

شامی میں ہے :

"وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة فإنه مبتدع لا كافر كما أوضحته في كتابي تنبيه الولاة والحكام عامة أحكام شاتم خير الأنام أو أحد الصحابة الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام". (۳ / ۴۶، سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111201814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں