بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، تین بیٹوں اور چار بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، والدین‘ مرحوم سے پہلے انتقال کرگئے تھے، مرحوم کی وراثت میں ایک گھر ہے، جس کی قیمت اڑھائی کروڑ روپے ہے، اس میں سے ہر وارث کا کتنا کتنا حصہ ہوگا؟ راہ نمائی فرمادیجیے!

جواب

 صورتِ مسئولہ میں مرحوم (شوہر) کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگرمرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 80 حصے کرکے 10 حصے بیوہ کو، 14، 14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7، 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے، صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:8/ 80

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
101414147777

فی صد کے اعتبار سے کل ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ یا اس کی مالیت) میں سے 12.5 فی صد بیوہ کو، 17.5 فی صد ہر ایک بیٹے کو اور 8.75 فی صد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

یعنی مکان کی کل قیمت (اڑھائی کروڑ روپے) میں سے 31,25,000 روپے بیوہ کو، 43,75,000 روپے ہر ایک بیٹے کو اور 21,87,500 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144607101524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں