میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، والدین‘ مرحوم سے پہلے انتقال کرگئے تھے، مرحوم کی وراثت میں ایک گھر ہے، جس کی قیمت اڑھائی کروڑ روپے ہے، اس میں سے ہر وارث کا کتنا کتنا حصہ ہوگا؟ راہ نمائی فرمادیجیے!
صورتِ مسئولہ میں مرحوم (شوہر) کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگرمرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 80 حصے کرکے 10 حصے بیوہ کو، 14، 14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7، 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے، صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:8/ 80
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||||
10 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 |
فی صد کے اعتبار سے کل ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ یا اس کی مالیت) میں سے 12.5 فی صد بیوہ کو، 17.5 فی صد ہر ایک بیٹے کو اور 8.75 فی صد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
یعنی مکان کی کل قیمت (اڑھائی کروڑ روپے) میں سے 31,25,000 روپے بیوہ کو، 43,75,000 روپے ہر ایک بیٹے کو اور 21,87,500 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
فقط واللہ اَعلم
فتوی نمبر : 144607101524
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن