بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، سات بیٹوں اور تین بیٹیوں کے درمیان میراث کی تقسیم کا طریقہ


سوال

اگر  میت  نے  سات  بیٹے  تین  بیٹیاں اور ایک بیوی چھوڑی ہو تو تقسیمِ  میراث کس طرح ہوگی ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں مرحوم  کی  میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے ترکہ  میں سے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقیکل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو   136 حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے 17 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور  7  حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 12.5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 10.294 فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 5.147  فیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں