بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، چار بیٹے اور تین بیٹیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

مرحوم شوہر اپنی زندگی میں ایک مکان چھوڑ کر گئے تھے،اب میں اپنی زندگی میں اسے اپنے بچوں کے درمیان  شریعت کے مطابق تقسیم کرنا چاہتی ہوں،میرے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں،مذکورہ مکان 67 لاکھ روپے میں بکا ہے،ورثاء کے درمیان اسے  کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

جواب

صورت مسئولہ  میں  ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ  مرحوم کے حقوق متقدمہ  یعنی   تجہیز  و تكفين كے خرچہ  كو كل ترکہ سے نكالنے كے بعداگر مرحوم پر قرض ہے تو اس کے ادا کرنے کے بعد ، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی حصہ سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو  88حصوں میں تقسیم کرکے11 حصے بیوہ کو،  14،14 حصے  ہر ايك بيٹے کو اور 7،7 حصے ہر ایک بیٹی کو  مليں گے ۔

تقسیم کی صورت یہ ہے:

مرحوم شوہر:88/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
17
1114141414777

فیصد کے اعتبار سے  12.5 فیصد بیوہ کو، 15.90 فیصد ہر ایک بیٹے کو  اور 7.95 فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

67 لاکھ روپے میں سے 837500 روپے بیوہ کو،1065909 روپے ہر ایک بیٹے کو اور 532954 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں