اگر کسی کے پاس پورا مہینہ سونا ہو اور کوئی زکات کا نصاب پورا سال ان کی ملکیت میں نہ ہو تو ان پرزکات آئے گی یا نہیں؟
واضح رہے کہ زکاۃ لازم ہونے کے لیے نصاب پر ایک قمری سال گزرنا شرط ہے، جس دن آدمی صاحبِ نصاب بنے اس دن سے زکاۃ کا سال شروع ہوتاہے، اور چاند کی تاریخ کے اعتبار سے ٹھیک اسی دن اگلے سال زکاۃ کا سال مکمل ہوتاہے، نصاب پر سال گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ سال کے دونوں اطراف میں نصاب مکمل ہو، اگرچہ درمیان میں کم زیادہ ہوتا ہے (بشرط یہ کہ مال بالکل ختم نہ ہوگیا ہو)۔
اور زکاۃ کا نصاب یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر سال پورا ہونے پر قابلِ زکات مال کی ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرنا لازم ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے پاس صرف ایک مہینہ کے لیے سونا آیا ہو اور وہ نصاب کے بقدر نہ ہو اور اس کے علاوہ بھی نصاب کے بقدر رقم نہ ہو تو اس پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201601
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن