ہمارے دادا نے اپنی زندگی میں ایک مکان خریدا تھا، اور خریدنے کے بعد وہ مکان اپنے چار بیٹوں کے نام کر دیا تھا، کاغذات میں بھی چاروں بیٹوں کا نام ہے، اور اختیارات بھی ان کو سونپ دیے تھے، پھر دادا کا انتقال ہو گیا، اب پوچھنا یہ ہے کہ اس مکان میں ہماری پھوپھیوں کا حصہ ہو گا یا نہیں؟
یہ دو منزلہ مکان ہے، تین کمرے اوپر ہیں، تین کمرے نیچے ہیں، والد کی حیات میں ایک بیٹے کی شادی ہوئی تھی اور والد صاحب نے کہا تھا کہ تم نیچے شفٹ ہو جاؤ، نیچے والا حصہ اپنے استعمال میں کر لو، غرض یہ کہ تعیین و تقسیم کر کے بیٹوں کو حصے نہیں دیے تھے۔
واضح رہے کہ قابلِ تقسیم چیز اگر چند افراد کو ہدیہ کے طور پر دی جائے تو ضروری ہے کہ ہر ایک فرد کا حصہ متعین کر کے اس کو حوالہ کیا جائے،اگر ہر ایک فرد کا حصہ متعین نہ کیا جائے تو یہ ہدیہ درست نہیں ہو گا، اور وہ چیز اصل مالک کی ملکیت میں رہے گی.
مذکورہ ضابطہ کی رو سے صورتِ مسئولہ میں آپ کے دادا نے اپنے بیٹوں کو چوں کہ اپنی زندگی میں تعیین کے ساتھ کچھ نہیں دیا تھا؛ صرف کاغذات میں نام کیا تو محض نام کرنے سے بیٹے کسی چیز کے مالک نہیں بنے، مکمل مکان والد کی ملکیت رہا، اور ان کے انتقال کی صورت میں وہ مکمل مکان تمام ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا جس میں پھوپھیاں بھی شامل ہوں گی۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"(ومنها) أن يكون محوزا فلا تجوز هبة المشاع فيما يقسم وتجوز فيما لا يقسم."
(كتاب الهبة، فصل في شرائط ركن الهبة، ج: 6، ص : 119، ط: دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511101900
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن