کیا دو بہنوں کی ایک مرد کے ساتھ شادی ہوسکتی ہے یا نہیں؟
دو بہنوں کو بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنا قرآنی حکم کے مطابق حرام ہے، البتہ بیوی کو طلاق دینے کے بعد اس کی عدت مکمل ہونے پر، یا بیوی کی وفات کے بعد اس کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔
ارشاد باری تعالٰی ہے:
"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا." (النساء: ٢٣)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(و أما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لايجمع بين أختين بنكاح و لا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع، هكذا في السراج الوهاج."
(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الرابع المحرمات بالجمع، ١ / ٢٧٧، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100218
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن