بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکسیڈنٹ میں غیر محرم عورت کی مدد کرنے کا حکم اور طریقہ


سوال

 اگر غیر محرم عورت کو کسی مصیبت (روڈ ایکسیڈنٹ وغیرہ) میں دیکھا جائے ،اور اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو، تو کیا ہم اس کی مدد کر سکتے ہیں ؟ اور اگر کر سکتے ہیں ،تو شرعی طریقہ کیا ہے ؟

جواب

اگر کسی غیر محرم عورت کا ایکسیڈنٹ ہوجائے اور فوری امداد کی محتاج ہو اور وہاں اس کا کوئی محرم یا خاتون اس کی مدد کےلیے موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں کسی خاتون کے ذریعہ مدد ممکن  ہو تو خاتون کے ذریعہ ا س کی امداد کی جائے ،اگر خاتون کے ذریعہ مدد ممکن نہ ہو تو غیر محرم مرد احتیاط کے ساتھ اس کی مدد کر سکتا ہے،اس کو اٹھا کر گاڑی میں رکھ سکتا ہے ، اگر مدد کے دوران اس کے چھونے کی ضرورت نہ ہو تو نہ چھوئے،کسی چادر وغیرہ سے لپیٹ کر اٹھائے ، اور اگر چھوئے بغیر مدد ممکن نہ ہو تو  شدید مجبوری کی بناء پر اس کے جسم کو چھو سکتا ہے ،البتہ ایسی صورت میں مندرجہ ذیل باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے :

1) صرف اتنی دیر ہی اس کے جسم کو پکڑےجتنی اس کی مدد کے لیے ضروری ہو،

2) صرف اتنا ہی عورت کی طرف دیکھے جتنا اس کی مدد کے لیے ضروری ہو ،

3)اپنے طبعی میلان کو حتی الامکان روک کر رکھے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجية،امرأة أصابتها قرحة في موضع لا يحل للرجل أن ينظر إليه لا يحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لا يحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان.ولو خافت الافتصاد من المرأة فللأجنبي أن يفصدها، كذا في القنية"۔

(الفتاوى الهندية،كتاب الكراهية، الباب الثامن، ج:5، ص:330، ط:دار الفكر بيروت)

وفيه ايضاً:

"وما حل النظر إليه حل مسه"۔

(الفتاوى الهندية، كتاب الكراهية، الباب الثامن، ج:5، ص:328، ط:دار الفكر بيروت)

فقط واللہ أعلم۔


فتوی نمبر : 144509100751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں