بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

نقد رقم کے بجائے مختلف اشیاء کی صورت میں زکوۃ ادا کرنا


سوال

ایک شخص کا کہنا ہے کہ روپے پیسوں کی زکوۃ صرف روپے پیسوں ہی سے ادا کر سکتے ہیں، اجناس کی صورت میں یا کسی کو ادویات یا کپڑے دینے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی، اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیں!

جواب

اس پر اتفاق ہے کہ زکوۃ  کی ادائیگی میں فقراء  ومساکین کو نقد رقم دینا زیادہ بہتر ہے، تاکہ وہ سہولت سے اپنی ضرورت کے مطابق اشیاء خرید سکیں؛ اس لیے  زکوۃ کی ادائیگی کی افضل صورت یہی ہے۔ البتہ نقد کے بجائے اگر کوئی شخص مستحقین کے لیے کارآمد اشیاء میں سے کسی چیز کو زکوۃ کی مد میں انہیں دے دیتا ہے، جیسے راشن ، کپڑے یا دیگر چیزیں تو اس سے بھی زکوۃ دینے والے کی زکوۃ ادا ہوجائے گی،جیساکہ کتب فقہ میں اس کی صراحت موجود ہے ۔ ملاحظہ ہو:

الجوهرة النيرة - (2 / 9):

 فإن قلت فما الأفضل إخراج القيمة أو عين المنصوص قلت ذكر في الفتاوى أن أداء القيمة أفضل وعليه الفتوى لأنه أدفع لحاجة الفقير وقيل المنصوص أفضل لأنه أبعد من الخلاف وأما الخبز فيعتبر فيه القيمة وهو الصحيح۔

المبسوط للسرخسي (4 / 141):

وكان الفقيه أبو جعفر رحمه الله تعالى يقول : أداء القيمة أفضل ؛ لأنه أقرب إلى منفعة الفقير فإنه يشتري به للحال ما يحتاج إليه۔

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة - (2 / 681):

وكان الفقيه أبو بكر الأعمش يقول: أداء الحنطة أفضل، وكان الفقيه أبو جعفر يقول: أداء القيمة في ديارنا أفضل، وعن أبي يوسف في غير رواية «الأصول» أنه قال: الدقيق أحب إليّ من الحنطة، والدراهم أحب إليّ من الدقيق۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (2 / 217):

 وقيد بالتمليك احترازا عن الإباحة ولهذا ذكر الولوالجي وغيره أنه لو عال يتيما فجعل يكسوه ويطعمه وجعله من زكاة ماله فالكسوة تجوز لوجود ركنه وهو التمليك وأما الإطعام إن دفع الطعام إليه بيده يجوز أيضا لهذه العلة وإن كان لم يدفع إليه ويأكل اليتيم لم يجز لانعدام الركن وهو التمليك۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (2 / 257):

فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض إلا إذا حكم عليه بنفقتهم۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (2 / 285):

 ( وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غين الإعتاق ) وتعتبر القيمة يوم الوجوب وقالا يوم الأداء ۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144111200298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں