اجتماعی قربانی کرانے والا شخص کیااس میں خود اپنی ذاتی قربانی کا حصہ رکھ سکتا ہے ؟
اجتماعی قربانی کرانے والا شخص دیگر شرکاء کی طرح حصے کے بقدر رقم شامل کرکے اپنے لیے ذاتی قربانی کا حصہ رکھ سکتا ہے ۔البتہ بڑے جانور یعنی اونٹ،بھینس، گائے وغیرہ میں شرکاء سات افراد سے زیادہ نہ ہوں، اسی طرح کسی شریک کا شامل کردہ حصہ ساتویں حصے سے کم نہ ہو، اگر شرکاء سات سے کم ہوں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، اور اگر سات سے ایک شریک بھی زائد ہو گیا یا کسی شریک کا حصہ ساتویں سے کم ہوا تو کسی کی قربانی جائز نہیں ہوگی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
" يجب أن يعلم أن الشاة لا تجزئ إلا عن واحد، وإن كانت عظيمة، والبقر والبعير يجزي عن سبعة إذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى، والتقدير بالسبع يمنع الزيادة، ولا يمنع النقصان، كذا في الخلاصة."
(الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا،ج:5، ص: 304، ط:رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100218
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن