بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کے گم یا ضائع ہونے کی صورت میں شرعی حکم


سوال

اگر کوئی  کسی کے پاس امانت پیسے یا کوئی اور چیز رکھوائے اور وہ امانت گم یا ضائع ہو جا ئے تو اس کا شرعی حکم کیا  ہو گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   امانت کے پیسے یا کوئی بھی چیز ، جس کے پاس امانت رکھی گئی ہے ، اگر وہ اس کی تعدی یا کوتاہی ، غفلت کی وجہ سے گم یا ضائع ہوگئی  ہے اور شرعا  یہ ثابت ہوجائے کہ امانت والی چیز اس کی غفلت سے ضائع ہوئی  ہےتو اس صورت میں جس  شخص کے پاس امانت رکھی گئی تھی وہ   ضامن ہوگا ، اور اگر اس  نے امانت کو محفوظ رکھا اور اس کی حفاظت کرتا رہا اس کے باوجود وہ اس کی تعدی ، کوتاہی ، غفلت کے بغیر گم یا ضائع ہوگئی ، تو اس صورت میں جس کے پاس امانت رکھی گئی ہےاس پر کوئی ضمان لازم  نہیں ہوگا ۔

شرح المجلہ لسلیم رستم باز میں ہے:

"الوديعة أمانة في يد المودَع، فإذا هلكت بلا تعد منه و بدون صنعه و تقصيره في الحفظ لايضمن، ولكن إذا كان الإيداع بأجرة فهلكت أو ضاعت بسبب يمكن التحرز عنه لزم المستودع ضمانها".

( الكتاب السادس في الأمانات ، الباب الثاني في الوديعة ، الفصل الثاني في احكام الوديعة ج: 1 ص: 342 ط: مكتبه رشيديه)

فتح القدیر میں ہے :

"قال (الوديعة أمانة في يد المودع إذا هلكت لم يضمنها) لقوله  عليه الصلاة والسلام "ليس على المستعير غير المغل ضمان ولا على المستودع غير المغل ضمان".

(كتاب الوديعة ج: 8 ص: 485 ط: دار الفکر )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504101304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں