زید نے بکر کے پاس 10 لاکھ امانت کے طور پر رکھوائے تھے، اور کہا تھا کہ میں تم سے یہ رقم 2 سال بعد واپس لوں گا، بکر کی بیٹی کا آپریشن ہے اور زید ایسے مقام پر ہے کہ اس سے رابطہ ممکن نہیں اور بکر کے پاس زید کی امانت کے علاوہ کوئی رقم بھی نہیں، امانت رکھوائے تین سال ہو گئے ہیں۔
کیا بکر ، زید کی رقم میں سے بطورِ ضرورت پیسہ استعمال کر سکتا ہے؟ اگر فوری آپریشن نہ کروایا جائے تو جان تو نہیں جائے گی ، لیکن تکلیف دور نہیں ہوگی، اور دوبارہ آپریشن کی تاریخ لینے کے بعد پھر مہینوں انتظار کرنا پڑے گا۔
تکلیف برداشت کے قابل ہے، لیکن تکلیف زیادہ ہے،ایسی حالت میں امانت کی رقم ضمان کے لزوم کے ساتھ گنجائش کی کوئی صورت ہوسکتی ہے یا نہیں؟ براہِ کرم حوالہ سمیت جواب عنایت فرمائیں اور براہِ کرم کاغذ کی شکل میں جس پر دارالافتاء کی مہر لگی ہوئی ہو۔
امانت کی رقم مالک کی اجازت کے بغیر ذاتی استعمال میں لانا امانت میں خیانت اور ناجائز ہے، البتہ مالک کی اجازت سے اس کو استعمال کیا جاسکتا ہے، اور امانت کی رقم اگر استعمال کرلی تو یہ امانت کے حکم سے نکل جائے گی، اور مضمون ہوجائے گی، یعنی اگر ہلاک ہوگئی تو پھر اس کا ضمان لازم آئے گا، لہذا صورتِ مسئولہ میں امانت کی رقم سے مالک زید کی اجازت کے بغیر آپریشن کراناجائز نہیں، اگر کردیا گیا تو امانت کی رقم ادا کرنا لازم ہوگا۔
القواعد الفقهية وتطبيقاتها في المذاهب الأربعة میں ہے:
القاعدة: [100]
لايجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه
التوضيح:
التصرف في ملك الغير إما فعلي، وهو الاستهلاك، بأخذ أو إعطاء، فهذا يعتبر بلا إذن تعديا، والمتصرف في حكم الغاصب، فهو ضامن للضرر....
التطبيقات:...
أتلف شخص مال غيره بالأكل، أو الحرق، أو الإلقاء في النار، أو في
البحر، فإنه يضمن؛ لأنه لا يجوز له أن يتصرف في ملك غيره بلا إذنه.
(الباب الثالث: القواعد الكلية في المذهب الحنفي، 1 / 551 - 552، ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
نوٹ:
مہر شدہ جواب کے حصول کے لیے اپنا سوال درج ذیل ای میل ایڈ ریس پر ارسال کردیں۔
فتوی نمبر : 144211201005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن