بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کی رقم تبدیل کرنا


سوال

اگر کوئی (کسی) شخص کے پاس امانت میں 5000کا نوٹ رکھے اور امانت دیتے وقت 1000روپے کا پانچ نوٹ دے دے تو کیا اس شخص نے امانت میں خیانت کی یا نہیں اور یہ خیانت میں آتا ہے یا نہیں ؟

جواب

امانت میں جو رقم رکھوائی جائے،بعینہ وہ رقم لوٹانا ضروری ہے،لہذا اگر کسی نے امانت میں پانچ ہزار روپے کسی کو امانت کے طور پر دیے ہیں،تو پانچ ہزار کا وہی نوٹ واپس کرنا ضروری ہے،امانت  کی رقم/نوٹ تبدیل کرکے دینا (اگر چہ وہ مالیت میں برابر ہوں) یا ایک ہزار کے پانچ نوٹ ادا کرناشرعا درست نہیں ہے۔یہ امانت میں خیانت کےحکم  میں ہے۔بہتر یہ ہے کہ امانت کی رقم پر کوئی نشانی وغیرہ لگاکر اس کو علیحدہ سے رکھیں،تاکہ امانت کی رقم اپنی ذاتی رقم کے ساتھ خلط نہ ہو،علیحدہ رکھنے میں اگرپریشانی ہو توامانت رکھنے والے سے یہ کہہ دے کہ یہ رقم امانت نہیں؛ بلکہ قرض ہے، آپ کو جب ضرورت ہو مجھ سے طلب کرلیا کریں، ایسی صورت میں اس شخس کے لیے اس رقم میں حسب منشا تصرف کرنا،رقم تبدیل کرنا وغیرہ شرعا جائز رہے گا؛ البتہ اگر کبھی قرض کی یہ رقم چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے تو  بہرحال یہ رقم ادا کرنی ہوگی، خواہ چوری یا ضائع ہونے میں اس شخص  کی کوتاہی کا دخل ہو یا نہ ہو، جبکہ امانت کا حکم اس سے مختلف ہے، امانت کو  بعینہٖ محفوظ رکھنے کی صورت میں اگر بلاتعدی رقم ضائع ہوجائے تو اس شخص پر ضمان ادا کرنالازم نہ ہوگا۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وكذا لو خلطها المودع) بجنسها أو بغيره (بماله) أو مال آخر ابن كمال (بغير إذن) المالك  (بحيث لا تتميز) إلا بكلفة كحنطة بشعير ودراهم جياد بزيوف مجتبى (ضمنها) لاستهلاكه بالخلط."

(کتاب الایداع،ج5،ص668،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں