بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت میں رکھوائے ہوئے پیسے امانت والے ہی کے ہوتے ہیں


سوال

میری بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ،میری کوئی اولاد نہیں ہے ،میں مزدوری کرتا ہوں ،مزدوری کر کے جو جمع ہوتے تھے وہ میں امانۃ اپنی بیوی کے اکاؤنٹ میں جمع کرتا تھا ،جمع کی وجہ یہ تھی کہ پیسے جمع ہوجائیں تو حج پر جائیں گے ،لیکن اب بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ،اب اس جمع شدہ پیسوں میں بیوی کے بہن ۔بھائیوں کا حق ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ یہ رقم سائل نے بیوی کو ملکیۃً نہیں دی تھی بلکہ حج کی نیت سے امانۃً اس کے اکاؤنٹ میں رکھواتا تھا  (جیسا کہ سائل کا بیان ہے )تو یہ رقم سائل ہی کی ملکیت ہے ،بیوی کی وفات کے بعد یہ رقم اس کے ترکہ میں شامل ہو کر تقسیم نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

(يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني)(قوله الخالية إلخ) صفة كاشفة لأن تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية

(کتاب الفرائض ،ج:6،ص:759،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں