میری بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ،میری کوئی اولاد نہیں ہے ،میں مزدوری کرتا ہوں ،مزدوری کر کے جو جمع ہوتے تھے وہ میں امانۃ اپنی بیوی کے اکاؤنٹ میں جمع کرتا تھا ،جمع کی وجہ یہ تھی کہ پیسے جمع ہوجائیں تو حج پر جائیں گے ،لیکن اب بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ،اب اس جمع شدہ پیسوں میں بیوی کے بہن ۔بھائیوں کا حق ہے یا نہیں ؟
صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ یہ رقم سائل نے بیوی کو ملکیۃً نہیں دی تھی بلکہ حج کی نیت سے امانۃً اس کے اکاؤنٹ میں رکھواتا تھا (جیسا کہ سائل کا بیان ہے )تو یہ رقم سائل ہی کی ملکیت ہے ،بیوی کی وفات کے بعد یہ رقم اس کے ترکہ میں شامل ہو کر تقسیم نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
(يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني)(قوله الخالية إلخ) صفة كاشفة لأن تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية
(کتاب الفرائض ،ج:6،ص:759،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100129
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن